فیکٹ چیک : کیا پاکستان کی موٹر ویز پر حادثات کی بڑی وجہ گاڑی کے ٹائروں میں غلط ائیر پریشر کا ہونا ہے؟

اگرچہ یہ درست بات ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے یا کمی کا براہ راست اثر ٹائروں کے ائیر پریشر پر پڑتا ہے لیکن ائیر پریشر کیلئے کوئی مثالی یا مقررہ معیار نہیں ہے۔

سوشل میڈیا پر بہت زیادہ شیئر کی جانے والی ایک ویڈیو میں یہ دعویٰ کیا گیاکہ پاکستان میں گرمیوں کے موسم میں موٹر وے پر ہونے والے زیادہ تر حادثات ٹائر پھٹنے کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ 

ویڈیو میں مزید یہ بھی کہا گیا کہ تمام گاڑیوں کے ٹائرز میں ائیر پریشر 25 پاؤنڈ فی مربع انچ (PSI) تک ہونا چاہیے۔

یہ دعویٰ گمراہ کن ہے۔

دعویٰ

11 اگست کو ایک فیس بک صارف نے3 منٹ کی ویڈیو اس کیپشن کے ساتھ شیئر کی کہ ”دورانِ سفر ٹائر پھٹ جائے تو یہ کام آپ کی زندگی بچا سکتے ہیں۔ جان پیاری ہے تو یہ ویڈیو ہرگز مِس مت کرنا! “

ویڈیو میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ موٹروے پر ٹائر پھٹنے سے بہت سے لوگ جان کی بازی ہار رہے ہیں، موسم گرما میں ٹائروں میں ہوا کا دباؤ بڑھ جاتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ تمام ترقی یافتہ ممالک کی گاڑیوں میں ہوا کا ایک ہی دباؤ یعنی 25 پاؤنڈ فی مربع انچ رکھا جاتا ہے۔

ویڈیو میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ ”ہمارے ملک [پاکستان] میں لوگوں کو اس کا علم نہیں ہوتا یا وہ ایندھن بچانے کے لئے ٹائروں میں ضرورت سے زیادہ ہوا بھر لیتے ہیں۔‘‘

فیس بک پر اس ویڈیو کو اب تک 3.4ملین بار دیکھا جبکہ 1لاکھ سے زائدمرتبہ لائک کیا جا چکا ہے۔

اسی ویڈیو کو ایکس، جو پہلے ٹوئٹر کے نام سے جانا جاتا تھا، پر اس کیپشن کے ساتھ پوسٹ کیا گیا کہ موٹر ویز اور ہائی ویز پر ٹائرز پھٹنے کی اصل وجوہات۔“

اس ویڈیو کو بھی 43 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا اور 551 مرتبہ دوبارہ پوسٹ کیا گیا ہے۔

حقیقت

اگرچہ یہ بات درست ہے کہ درجہ حرارت میں اضافہ یا کمی کا براہ راست اثر ٹائروں کے ہوا کے دباؤ پر پڑتا ہے، موٹروے پولیس کے حکام اور روڈ سیفٹی کے ماہر کا کہنا ہے کہ ائیر پریشر کے لئے کوئی مثالی یا مقررہ معیار نہیں ہے، کیونکہ یہ گاڑی کی ساخت کی بنیاد پر مختلف ہوتا ہے۔

لہٰذا، یہ تجویز کرنابالکل غلط ہے کہ موٹروے پر حادثات سے بچنے کے لئے تمام کاروں اور گاڑیوں کے ٹائروں کا ائیر پریشر 25 سے 28 PSI تک ہونا چاہیے۔

اسلام آباد میں قائم آٹو موٹیو ڈیزائن اینڈ کریش وردینس ریسرچ کے چیف کنسلٹنٹ سائنسدان ڈاکٹر عمر مسعود قریشی نے فون کے ذریعے جیو فیکٹ چیک کو بتایاکہ”یہ [دعویٰ] partially true [جزوی طور پرسچ] ہے، یہ بات بالکل صحیح ہے کہ جب درجہ حرارت بڑھتا ہے تو ٹائر کے اندر کا پریشر جو ہے وہ بڑھ جاتا ہے لیکن پاکستان میں ٹائر پھٹتے کی اور بھی بہت ساری وجوہات ہیں ۔ “

انہوں نے وضاحت کی کہہ ان میں ٹائروں کی کوالٹی بھی شامل ہے، جیسا کہ کچھ ٹائرز اسمگل کئے جاتے ہیں اور اس دوران وہ خراب ہو جاتے ہیں، پرانے یا سیکنڈ ہینڈ ٹائر مارکیٹ میں فروخت ہوتے ہیں یا کسی گاڑی میں غلط ٹائریعنی کسی اور گاڑی کے ٹائرز لگا دیے جاتے ہیں۔

موٹروے پولیس کے سپرنٹنڈنٹ ثاقب حسین نے بھی ڈاکٹر عمر مسعود قریشی کی بات سے اتفاق کیا۔

ثاقب حسین نے ٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ” بالکل گرمیوں میں گاڑیوں کے ٹائرز میں ہوا ایکسپینڈ ہوتی ہے۔ “

لیکن انہوں نے اس دعوےکی تردید کی ہے کہ تمام گاڑیوں کے لئے ایک جیسا PSI نہیں ہوتا۔

ثاقب حسین کا کہنا تھا کہ ٹائر کا ائیر پریشر ساری گاڑیوں کے لئے ایک جیسا نہیں ہوتا۔وہ اونرز مینوئل کے اندر بتایا ہوتا ہے کہ کس گاڑی میں کتنا ائیر پریشر ہونا چاہیے۔

جیو فیکٹ چیک نے نیشنل ہائی وے اور موٹروے پولیس کے سینئر افسر مصعب بخاری سے بھی رابطہ کیا ۔

مصعب بخاری نے ٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”جس صاحب نے یہ ویڈیو بنائی ہے، یہ ان کا ایکسپیری اینس [تجربہ] تو ہو سکتا ہےلیکن یہ کہیں اسٹینڈرڈ [معیار] نہیں ہے۔ پاکستان میں ہائی ویز اور موٹر ویز کے اوپر ٹائر برسٹ ہونے کی مین [بنیادی] وجہ ہوتی ہے، وہ ٹائر کی ایج [عمر] ہوتی ہے ، جس کا کہیں انٹرنیشنلی کوئی سٹینڈرڈ نہیں دیا گیا ۔“

مصعب بخاری کا مزید کہنا تھا کہ ان کے تجربےکی روشنی میں پانچ سال پرانے ٹائرزکے استعمال سے حادثات رونما ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے

رابطہ کریں۔