04 ستمبر ، 2023
سابق وفاقی وزیر اور رہنما مسلم لیگ ن احسن اقبال نے چینی برآمد کرنے کی ذمہ داری سابق وزارت تجارت پر ڈال دی۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا چینی برآمد کی اجازت پیپلز پارٹی کے نوید قمر کی وزارت تجارت نے دی، سابق حکومت ایک اتحادی حکومت تھی اس لیے ساری ذمہ داری ن لیگ نہیں اٹھا سکتی۔
رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھا ملک میں اسمگلنگ، کارٹلائزیشن اور مافیا کو توڑ نے کی ضرورت ہے۔
جیو نیوز کے اینکر اور جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ کے میزبان شاہزیب خانزادہ 30 اگست کے پروگرام میں ملک میں چینی بحران کے اصل حقائق سامنے لائے تھے۔
شاہزیب خانزادہ نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن اور سابقہ پی ڈی ایم حکومت کو چینی کی بڑھتی قیمتوں کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔
انہوں نے بتایا تھا کہ کس کس طرح ضرورت سے زیادہ پیداوار کا دعویٰ کر کے پہلے چینی برآمد کرنے کی اجازت لی گئی اور پھر چینی کی قلت اور اسمگلنگ کا رونا رویا گیا جس کے باعث اب حکومت 220 روپے کلو کے حساب سے چینی درآمد کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
شاہزیب خانزادہ نے اپنے پروگرام میں بتایا کہ پی ٹی آئی حکومت میں چینی بحران کے بعد بڑے بڑے دعوے کرنے والی پی ڈی ایم حکومت نے بھی وہی غلطیاں دہرائیں جو ماضی کی حکومت نے کی تھیں، پی ڈی ایم حکومت اور چینی انڈسٹری نے پیداوار زیادہ اور کھپت کم بتائی اور کہا کہ نومبر میں نیا کرشنگ سیزن شروع ہونے پر بھی ملک میں سرپلس چینی موجود ہو گی اس لیے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے بتایا کہ اسحاق ڈار نے ڈھائی لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی لیکن اب کرشنگ سیزن شروع ہونے سے صرف 2 ماہ پہلے بتایا جا رہا ہے کہ ملک میں چینی کا بحران ہے اور چینی کا اسٹاک ضرورت سے کم ہے۔