Time 03 ستمبر ، 2023
کاروبار

ملک میں چینی بحران کے اصل ذمہ دار کون؟ حقائق سامنے آگئے

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

سینیئر  اینکر  اور  جیو نیوز کے  پروگرام 'آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ' کے میزبان شاہ زیب خانزادہ ملک میں چینی بحران کے اصل حقائق سامنے لے آئے۔

 30 اگست کو پیش کیےگئے پروگرام میں شاہ زیب خانزادہ نے بتایا کہ ملک میں چینی بحران کے اصل ذمہ دار شوگر ملز مالکان، شوگر ایسوسی ایشن اور سابقہ پی ڈی ایم حکومت ہے۔

 شاہ زیب خانزادہ نے بتایا کہ ملک میں چینی کی قیمت 200 روپے تک پہنچانےکے لیے پہلے برآمدات، درآمدات، اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کا گورکھ دھندا پھیلایا گیا ، پی ٹی آئی حکومت میں چینی بحران کے بعد بڑے بڑے دعوے کرنے والی پی ڈی ایم حکومت نے بھی وہی غلطیاں دہرائیں جو ماضی کی حکومت نے کی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ  پی ڈی ایم حکومت اور چینی انڈسٹری نے پیداوار  زیادہ اورکھپت کم بتائی اور کہا کہ نومبر میں نیا کرشنگ سیزن شروع ہونے پر بھی ملک میں سرپلس چینی موجود ہوگی، اس لیے چینی برآمدکرنےکی اجازت دی جائے، سابق وزیر خزانہ  اسحاق ڈار نے ڈھائی لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی لیکن اب کرشنگ سیزن شروع ہونے سے صرف دو ماہ پہلے بتایا جارہا ہےکہ  ملک میں چینی کا بحران ہے اور چینی کا اسٹاک ضرورت سےکم ہے۔

اب نگران حکومت 220 روپے کلو کے حساب سے چینی درآمد کرنےکا منصوبہ بنا رہی ہے۔

چینی مافیا کے سامنے نگران حکومت مکمل بے بس نظر آرہی ہے، چینی مافیا ہر روز چینی مہنگی کرتی جارہی ہے، حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی،  آج لاہور، کوئٹہ،فیصل آباد اور پشاور میں چینی کی ڈبل سنچری ہوگئی جب کہ چینی کی سرکاری قیمت 99 روپے ہے، جس کے خلاف پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے لاہور ہائی کورٹ سے اسٹے لیا ہوا ہے، اس اسٹے کی وجہ سے ایف بی آر نہ  تو شوگر ملز  پر چھاپے مارسکتی ہے اور نہ چینی کے ذخائر چیک کرسکتی ہے۔

پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کچھ دنوں پیشتر کہہ چکی ہےکہ ملک میں چینی کی کمی کو برآمد سے جوڑنا درست نہیں، مہنگی چینی کا تعلق پیداواری لاگت سے ہے۔

سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پچھلے ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ چینی کا مہنگا ہونا بے ایمان کاروباری طریقوں اور ناقص گورننس کی عکاسی ہے۔


مزید خبریں :