05 ستمبر ، 2023
سپریم کورٹ میں قومی احتساب بیورو (نیب) ترامیم سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ کے ساتھ ججز اور وکلا کے دلچسپ مکالمے ہوئے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بنچ نے نیب ترامیم کے خلاف کیس کی 53ویں سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھاکہ صرف یہ بتا دیں کہ نیب ترامیم سے کون سا بنیادی حق متاثر ہوا؟ جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا پبلک پراپرٹی میں کرپشن سے ملک کے ہرشہری کا بنیادی حق متاثرہوتا ہے۔
جسٹس منصور نے کہا فوجی افسران کو نیب قانون سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ عمران خان کے وکیل خواجہ حارث بولے فوجی افسران کیخلاف آرمی ایکٹ میں کرپشن پرسزائیں موجود ہیں۔
اس پر جسٹس منصور نے جواب دیا کہ سزائیں تو سول افسران اورعوامی عہدیداروں کیخلاف بھی موجود ہیں، کیا کرپٹ آرمی افسرکا عوام سے براہ راست تعلق نہیں ہوتا؟آرمی افسر فوج کے علاوہ کسی ادارے کا سربراہ ہوتونیب قانون کی زد میں آتا ہے۔
جسٹس منصور نے پوچھا کیا پارلیمنٹ کے پاس ماضی سے اطلاق کی قانون سازی کا اختیارنہیں ہے؟ جسٹس اعجاز الاحسن بولے پارلیمنٹ کو سب کچھ کرنے کی اجازت نہیں ہے،پارلیمنٹ ماضی سے اطلاق کا قانون بناکرجرم ختم نہیں کرسکتی۔