فیکٹ چیک: پنجاب میں بجلی کے بل میں کتنے ٹیکس شامل کیے جا رہے ہیں؟

حکام نے وضاحت کی ہے کہ ایک بِل میں بجلی کی قیمت کے علاوہ 4 اقسام کے ٹیکس شامل ہیں نہ کہ 19 ، جیسا کہ سوشل میڈیا صارفین نے دعویٰ کیا ہے۔

پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کے خلاف بڑھتے ہوئے احتجاج کے بعدسوشل میڈیا صارفین نے یہ دعویٰ کیا کہ بجلی کے چارجز اس لئے زیادہ ہیں کیونکہ پاور کمپنیاں گھریلو صارفین کے بجلی کے بلوں میں بجلی کی پیداواری لاگت پر 19 اضافی ٹیکس لگا رہی ہیں۔

یہ دعویٰ گمراہ کن ہے،ٹیکسو ں کی تعداد 19 نہیں بلکہ 4 ہے، کچھ اضافی ٹیرف ہیں جن میں سے کچھ بجلی کے استعمال سے متعلق نہیں ہیں۔

دعویٰ

27 اگست کو ایک X صارف نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ گھریلو صارفین کے بجلی کے بلوں میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ انہیں بجلی کی قیمت کے علاوہ 19 مختلف قسم کے ٹیکس ادا کرنے ہوں گے۔

اس کے بعد صارف نے اپنی پوسٹ میں مبینہ طور پر 19 مختلف ٹیکسوں کی فہرست شامل کی ، جن میں محصول بجلی، ٹیلی ویژن فیس، جنرل سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس، فاضل ٹیکس، نیلم جہلم سرچارج، محصول بجلی ، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ، کرایہ میٹر اور دیگرکئی ٹیکسز شامل ہیں۔

اس پوسٹ کو اب تک 1 ہزار مرتبہ ری پوسٹ اور1 ہزار سے زائد بار لائک کیا گیا ہے۔

اسی طرح کا دعویٰ فیس بک پر بھی شیئر کیا گیا۔

حقیقت

وزارت توانائی، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (NEPRA)اور پاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی (PITC) کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ گھریلو صارفین کے ادا کئے جانے والے ٹیکسوں کی تعداد کو سوشل میڈیا پرغلط طریقے سے پیش کیا جا رہا ہے۔

حکام نے وضاحت کی ہے کہ ایک بِل میں بجلی کی قیمت کے علاوہ 4 اقسام کے ٹیکسز شامل ہیں نہ کہ 19  جیسا کہ سوشل میڈیا صارفین نے دعویٰ کیا ہے۔

بجلی کی قیمت میں سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور فنانشل سرچارج شامل ہیں، جبکہ4 اضافی ٹیکس لگائے گئے ہیں جن میں جنرل سیلز ٹیکس (GST)، انکم ٹیکس اور ایک PTV فیس ہے، جو وفاقی حکومت وصول کرتی ہے، جبکہ بجلی کی ڈیوٹی متعلقہ صوبے وصول کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گھریلو یا رہائشی صارفین کو 3درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ لائف لائن، پروٹیکٹڈ اور اَن پروٹیکٹڈ۔

لائف لائن صارفین وہ ہیں جن کی بجلی کی کھپت پچھلے 12 مہینوں میں ماہانہ 100 یونٹ سے کم ہے۔ پروٹیکٹڈ صارفین وہ ہیں جو پچھلے 6 ماہ سے مسلسل ہر مہینے 200 یونٹس سے کم استعمال کرتے ہیں، جبکہ ہر ماہ 200 یونٹس سےزائد کھپت والوں کی اَن پروٹیکٹڈ صارف کے طور پر درجہ بندی کی جاتی ہے۔

ذیل میں اس بات کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ جولائی کے مہینے کے لیے پنجاب میں ریاستی بجلی کی قیمت کا تعین کیسے کیا گیا تھا (ہر صوبے کے لیے ٹیرف مختلف ہوتے ہیں):

جس دورانیہ میں بجلی زیادہ استعمال ہوتی ہے یعنی شام 7 بجے سے رات 11 بجے، تب بجلی کی قیمت 41 روپے 89 پیسے فی یونٹ ہے۔

اضافی رپورٹنگ: محمد بنیامین اقبال

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے

رابطہ کریں۔