11 ستمبر ، 2023
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے سانحہ بلدیہ کیس کی اپیلوں کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہےکہ امکان نہیں فیکٹری کو جلانے کا فیصلہ ایم کیو ایم کی قیادت کی منظوری کے بغیر کیاگیا ہو۔
سندھ ہائیکورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ سانحہ بلدیہ کیس میں انتہائی غیر معیاری اور ناقص تفتیش کا انکشاف ہوا، گمراہ کن ایف آئی آر کے ذریعے اصل مجرموں کو تحفظ فراہم کیا گیا، کیس میں گواہان خوف کی وجہ سے سامنے نہیں آئے جب کہ پولیس نے بھی بھتا وصولی کو سامنے لانے سے گریز کیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہےکہ تحقیقاتی کمیشن نے بھی آگ کی وجہ جاننے کے لیے ماہرین سےکیمیکل تجزیہ کرانے سےگریزکیا ، ایسے واقعات روکنے کیلئے اقدامات نہیں کیے گئے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے سامنے 3 سال بعد رضوان قریشی کی جے آئی ٹی سامنے آئی، اگر یہ رپورٹ سامنے نہ آتی تو اصل مجرم فرار ہو چکے ہوتے، پولیس نے حقائق تک پہنچنے کےلیے درست تفتیش تک نہیں کی، حفاظتی اقدامات نہ ہونے کا الزام لگا کرپولیس نےاپنی ذمہ داری سے گریز کیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کراچی کے تمام فیکٹری مالکان آگ لگنے سے متعلق ایس او پیز پرعمل درآمد کریں۔ْ
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کراچی تنظیمی رابطہ کمیٹی کے ارکان سے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر ملاقاتیں ہوتی رہیں، امکان نہیں کہ فیکٹری کو جلانے کا فیصلہ ایم کیو ایم کی قیادت کی منظوری کے بغیر کیاگیا ہو، پولیس نے تفتیش میں اس اہم زاویے کو نظر انداز کیا۔
عدالت نے کہا کہ حماد صدیقی اشتہاری مجرم اور 10 سال سے بیرون ملک فرار ہے اسے واپس نہیں لایا گیا۔
عدالت نے حماد صدیقی کو وطن واپس لانے سے متعلق اقدامات کی رپورٹ طلب کرلی۔
عدالت نے سیکرٹری داخلہ اور آئی جی کو رپورٹ کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ حکام خود پیش ہوں یا سینئر افسران کے ذریعے 18 ستمبر کو رپورٹ دیں۔
عدالت نے سندھ حکومت کو تمام فیکٹریوں کا معائنہ کرانے کا بھی حکم دیا ہے۔