Time 15 ستمبر ، 2023
پاکستان

2013 میں پاشا، افتخار چوہدری اور ایک سیاسی جماعت نے سازش کرکے پی پی کو پنجاب سے نکالا: بلاول

2018 میں فیض، ثاقب نثار اور ایک سیاسی جماعت کا گٹھ جوڑ تھا، ایک اتحادی سے متعلق کہا جاتا مشکل میں ہوں تو پاؤں پکڑتے جب نکل جائیں تو گلا پکڑتے، پی پی چیئرمین کی ن لیگ اور پی ٹی آئی پر تنقید— فوٹو: پی پی آئی
2018 میں فیض، ثاقب نثار اور ایک سیاسی جماعت کا گٹھ جوڑ تھا، ایک اتحادی سے متعلق کہا جاتا مشکل میں ہوں تو پاؤں پکڑتے جب نکل جائیں تو گلا پکڑتے، پی پی چیئرمین کی ن لیگ اور پی ٹی آئی پر تنقید— فوٹو: پی پی آئی

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ حکومت میں رہی اتحادی جماعت مسلم لیگ (ن) کو نام لیے بغیرایک بار پھر نشانے پر لے لیا۔

لاہور میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کا اجلاس ہوا اور یہ اجلاس دو روز جاری رہا۔

بلاول ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں ملک کی سیاسی اور معاشی صورت حال کے علاوہ عام انتخابات کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔

اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھاکہ  اجلاس میں زور دیا گیا کہ الیکشن کمیشن آئین کے مطابق فوری انتخابی شیڈول کا اعلان کرے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر مالی مدد کی جائے، عوام بجلی بلوں میں اضافے پر پریشان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن سے متعلق ابھی اپنی حتمی حکمت عملی نہیں بنائی، الیکشن کی تاریخ آئے گی تو اپنی انتخابی حکمت عملی سامنے لائیں گے۔

ان کا کہنا تھاکہ کسی کوغلط فہمی نہ ہوکہ پیپلزپارٹی خود کو ایک صوبے تک محدود سمجھتی ہے، پنجاب وہ صوبہ ہے جہاں سے پیپلزپارٹی نے جنم لیا، 2013 میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) پاشا، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری اور ایک سیاسی جماعت نے سازش کرکے آر او الیکشن کروا کر پیپلزپارٹی کو پنجاب سے نکالا، بعد میں خود پنجاب سے پی پی کے نکلنے کا نقصان بھی اُٹھایا۔

بلاول کا کہنا تھاکہ ایک اتحادی سے متعلق کہا جاتا تھا کہ مشکل میں پاؤں پکڑتے ہیں جب مشکل میں نہیں ہوتے تو گلا پکڑتے ہیں، مذاق بن چکا ہے جو بہانے رانا ثنا اللہ دے رہے ہیں اس پر کیا رائے دوں؟

نیب ترامیم کے فیصلے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیب پیپلز پارٹی کیلئے کوئی نئی چیز نہیں، ہمارا پہلے سے مؤقف ہے نیب آمر کا بنا ادارہ ہے، اسے بند ہونا چاہیے، سپریم کورٹ کا آج کا فیصلہ متوقع تھا، ہم تو کیسز دیکھ چکے ہیں اب بھی تیار ہیں، پرانے قانون یا نئے قانون کے تحت ہو۔

ان کا کہنا تھاکہ جسٹس عمر عطا بندیال کا دور بھی ویسے ہی تھا جیسے سارے یا اکثر چیف جسٹس جو افتخار چوہدری کے بعد سے آئے، بندیال  آخری چیف جسٹس تھے جو افتخار چوہدری کی بحالی کے نوٹیفکیشن کے سلسلے میں جج بنے، تاریخ بندیال سے متعلق اپنا فیصلہ دے گی۔

بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان تحریک انصاف کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ 2018 میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور ایک سیاسی جماعت کا گٹھ جوڑ تھا، جو ملک کا حال ہوا سب کے سامنے ہے۔

ان کا مزید کہنا تھاکہ 9 مئی سے پہلے میری ذاتی کوشش تھی کہ پی ٹی آئی کے ساتھ سیاسی طور پر الیکشن تاریخ کا حل نکالیں، کاش ہماری وہ کوشش کامیاب ہوتی، تمام سیاسی جماعتوں کیلئے بہتر ہوتا لیکن پی ٹی آئی کے کچھ لوگوں نے 9 مئی کو فیصلہ کہ کہ جناح ہاؤس، ملٹری تنصیبات پر حملہ کرنا ہے تو وہ بات وہی رہ گئی۔

ان کا کہنا تھاکہ ان سیاستدانوں کے ساتھ بات کرسکتے ہیں جو براہ راست 9مئی میں ملوث نہیں تھے، مذاکرات کیلئے پیپلزپارٹی کے دروازے غیر عسکری ونگز کے لیے کھلے ہیں۔

پی پی چیئرمین نے ایک مرتبہ پھر الیکشن کمیشن سے انتخابات کی تاریخ دینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے سے متعلق شکایت ایک سیاسی جماعت سے ہے، پارٹی نے آصف زرداری کو اختیار دیا ہے کہ وہ اس سے متعلق تحفظات دور کرنے کے لیے اقدامات کریں۔

مزید خبریں :