سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے یہ غلط فہمی پھیلائی جا رہی ہے کہ نیب قانون میں کی گئی حالیہ ترامیم نے نیب کو سابق صدر اور 2 سابق وزرائے اعظم سمیت متعدد سیاستدانوں کیخلاف ہائی پروفائل تحقیقات کو بند کرنے کی اجازت دی
16 ستمبر ، 2023
نیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائی جانے والی 2 رپورٹس میں آصف علی زرداری، شاہد خاقان عباسی، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے نام ہیں لیکن مراد علی شاہ کا نام شامل نہیں۔
سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے یہ غلط فہمی پھیلائی جا رہی ہے کہ نیب قانون میں کی گئی حالیہ ترامیم نے کرپشن کے خلاف کام کرنے والے پاکستان کے ادارے نیب کو سابق صدر، 2 سابق وزرائے اعظم اور پنجاب کے 2 سابق وزرائے اعلیٰ سمیت متعدد سیاست دانوں کے خلاف ہائی پروفائل تحقیقات کو بند کرنے کی اجازت دی ہے۔
یہ دعوےگمراہ کن ہیں۔
8 اگست کو ایک فیس بک صارف نے سابق عہدے داروں کی تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے عنوان میں لکھا کہ اتحادی حکومت نے 15 ماہ میں نیب کے قانون میں ترمیم کا سہارا لیتے ہوئے اپنے سینیئر سیاستدانوں کے خلاف درجنوں کیس بند کروا دیے۔
صارف نے مزید لکھا کہ ”نیب قانون میں تبدیلی سے فائدہ اٹھانے والوں میں آصف علی زرداری سب سے آگے رہے جب کہ نواز شریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز ،مراد علی شاہ، سلیم مانڈوی والا و دیگر ریلیف لینے والوں میں شامل ہیں۔“
یکم ستمبر کو ایک اور فیس بک صارف نےاپنی پوسٹ میں یہ دعویٰ کیا کہ ”نیب ترمیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی فہرست سپریم کورٹ میں پیش کی گئی اس لسٹ کے مطابق سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والوں کا تعلق PPP سے ہے اور زرداری صاحب کے کئی قریبی افراد شامل ہیں، ن لیگیوں میں صرف شاہد خاقان عباسی اس لسٹ میں شامل ہیں۔“
سوشل میڈیا پر کی جانے والی اس بحث میں حقائق کو غلط انداز میں پیش کیا جا رہا ہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے سپریم کورٹ میں 2022ء اور 2023 ء میں نیب قانون میں ترامیم کے بعد 2 تفصیلی رپورٹس جمع کروائی گئیں، جن میں مقدمات کی منتقلی یا واپس کئے جانے کی تفصیلات دی گئی ہیں۔
رپورٹس میں آصف علی زرداری، شاہد خاقان عباسی، شہباز شریف، نواز شریف، حمزہ شہباز اور سلیم مانڈوی والا کے نام شامل ہیں لیکن ان میں مراد علی شاہ کا نام نہیں ہے۔
نیب حکام نے سب سے پہلے فروری میں 137 صفحات پر مشتمل رپورٹ سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کرائی، جس میں نیب کے قانون میں ترامیم سے متعلق ایک درخواست کی سماعت ہوئی۔
رپورٹ میں 2019ء سے جون 2022ء تک قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں کی گئی ترامیم کے پیش نظر نیب کو واپس کیےگئے تمام ریفرنسز کی تفصیلات دی گئی ہیں۔
فہرست میں جن ہائی پروفائل سیاستدانوں کا نام لیا گیا ہے ان میں سیف اللہ خان بنگش، راجہ پرویز اشرف، یوسف رضا گیلانی، شوکت ترین، شوکت عزیز، مہتاب احمد خان، فرزانہ راجہ، آصف علی زرداری، روبینہ خالد، عبدالقادر، یوسف بلوچ، نواز شریف، سلیم مانڈوی والا، شہباز شریف، حمزہ شہباز ،سبطین خان اور دیگر شامل ہیں۔
بعد ازاں نیب نے یکم ستمبر کو نیب قانون میں کی گئی ترامیم کی وجہ سے یکم جنوری سے یکم ستمبر 2023 ء کے درمیان ٹرانسفر اور واپس کیے گئے ریفرنسز کی سپریم کورٹ میں ایک اور رپورٹ جمع کرائی۔
اس فہرست میں شاہد خاقان عباسی اور آصف علی زرداری کے نام بھی شامل ہیں۔
اضافی رپورٹنگ: فیاض حسین
ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔
اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے
رابطہ کریں۔