پشاور بی آر ٹی کی تکمیل: ایک اور تاریخ گزر جانے کو تیار لیکن منصوبہ مکمل نہ ہوپائیگا

کمرشل پلازوں کی تعمیر میں تاخیر ہرگزرتے دن کے ساتھ حکومتی خزانہ پر مزید بوجھ کا باعث بن رہی ہے— فوٹو: فائل
کمرشل پلازوں کی تعمیر میں تاخیر ہرگزرتے دن کے ساتھ حکومتی خزانہ پر مزید بوجھ کا باعث بن رہی ہے— فوٹو: فائل

پشاور کے بی آر ٹی منصوبے کو مکمل کرنے کی ایک اور تاریخ بھی گزر جانے قریب پہنچ گئی لیکن منصوبے پر کام 30 ستمبر کو بھی مکمل نہیں ہوسکے گا۔

پشاور میں بس سروس تو چل پڑی مگر 6 سال قبل شروع ہونے والے منصوبے پر تعمیراتی کام تاحال مکمل نہیں ہوسکا۔

منصوبے میں تاخیر کے باعث اس کی لاگت ایک کھرب روپے سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ یہ منصوبہ حکومتی خزانے پر بوجھ کا باعث بن رہا ہے۔

چمکنی بس ڈپو پر پارک اینڈ رائیڈ کی سہولت تاحال فراہم نہیں کی جاسکی جبکہ ڈبگری ڈپو پر دو بیسمنٹس اور تین فلورز پر کام اب بھی جاری ہے اور حیات آباد ڈپو پر بھی الیکٹریکل اور مکینیکل ورک باقی ہے۔

منصوبے کے تحت کمرشل پلازے تعیمر نہ ہونے سے حکومت کو آمدن نہیں ہو رہی ہے۔ دوسری جانب کنٹریکٹرز نے ڈالر کی قیمت اور مہنگائی میں اضافے کے بعد حکومت سے مزید رقم ملنے کی آس لگا رکھی ہے۔ صوبائی حکومت کے مطابق منصوبے پر دس فیصد کام باقی رہ گیا ہے۔

متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ خامیاں ہر جگہ ہوتی ہیں جنھیں دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں بی آر ٹی پلازوں پر تعمیراتی کام 90 فی صد مکمل ہوچکا ہے پلازوں کی تکمیل سے بی آر ٹی کا خسارہ کم ہوجائے گا۔

خیبرپختونخوا حکومت منصوبے کو چلانے کیلئے سالانہ دو ارب روپے سبسڈی دے رہی ہے، کمرشل پلازوں کی تعمیر میں تاخیر ہرگزرتے دن کے ساتھ حکومتی خزانہ پر مزید بوجھ کا باعث بن رہی ہے۔

محکمہ خزانہ نے منصوبے کو خسارے سے نکالنے کیلئے کرایوں میں اضافہ اور اطراف میں دوکانوں پر ٹیکس لگانے کی تجویز دی جسے صوبائی حکومت نے مسترد کردیا تھا.

مزید خبریں :