فیکٹ چیک: کیا پاکستان سےفارن ایکسچینج مارکیٹس بند ہونے جا رہی ہیں؟

پاکستان کا مرکزی بینک فارن ایکسچینج کمپنیز کو بند نہیں کر رہا ہے۔ تاہم، ایسی کمپنیوں کے کام کرنے کے لیے سرمایہ کی رقم کو بڑھا دیا گیا ہے۔

ہزاروں مرتبہ شیئر ہونے والی سوشل میڈیا پوسٹس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں کرنسی کی مد میں ہونے والی کرپشن کو روکنے کے لیے تمام فارن ایکسچینج کمپنیوں کو بند کیا جا رہا ہے۔

یہ دعویٰ گمراہ کن ہے اور اہم سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے۔

دعویٰ

7 ستمبر کو ایک ایکس صارف نے لکھاکہ ”[پاکستان میں] کرنسی ایکسچینج مارکیٹ کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،فارن کرنسی ایکسچینج ڈیلنگ صرف اور صرف بینکس کے ذریعے ہوگی۔“

صارف نےاپنی پوسٹ میں مزید لکھاکہ ”کرنسی مافیا اب اپنے انجام کو پہنچے گا ۔“

اس پوسٹ کو ایکس ، جسے پہلے ٹوئٹر کے نام سے جانا جاتا تھا، پر 72 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے،جبکہ اسے 500 سے زائد بار ری پوسٹ اور تقریباً 3 ہزار مرتبہ لائک کیا گیا ہے۔

اسی طرح کا متن ایکس پر ایک اور اکاؤنٹ سے بھی پوسٹ کیا گیا ۔

اس پوسٹ کو بھی آرٹیکل کے شائع ہونے تک 100 سے زائد بار شیئر اور 500 سے زائدمرتبہ لائک کیا گیا۔

اس کے علاوہ ، اسی طرح کا ایک دعویٰ فیس بک پربھی پوسٹ ہوا۔

حقیقت

یہ دعویٰ گمراہ کن ہے۔

پاکستان کا مرکزی بینک فارن ایکسچینج کمپنیز کو بند نہیں کر رہا۔ تاہم، ایسی نجی کمپنیوں کے کام کرنے کے لیے سرمائےکی رقم میں بھاری اضافہ کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے آنے والے مہینوں میں مارکیٹ میں کام کرنے والی کمپنیوں کی تعداد میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کے ترجمان عابد قمر نے کہا ہے کہ ”یہ کہنا کہ ایکسچینج کمپنیز ختم ہو جائیں گی ، یہ غلط ہے۔ “

انہوں نے فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ایکسچینج مارکیٹس موجود رہیں گی لیکن کیپیٹل ریکوائرمنٹ [سرمایہ کاری کی شرط] کو بڑھا دیا گیا ہے۔

عابد قمر نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک، کمرشل بینکوں کو بھی اپنی فارن ایکسچینج کمپنیاں کھولنے کی ترغیب دے رہا ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ” اب آپ کے پاس آگے فیوچر میں دو طرح کی ایکسچینج کمپنیز ہو سکتی ہیں، ایک وہ جو کہ بینکس نے کھولی ہیں اور دوسری جو کہ انڈویجوئلی یعنی کسی اور گروپ نے کھولی ہیں۔“

6 ستمبر کو اسٹیٹ بینک کی ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مرکزی بینک نے ایکسچینج سیکٹر میں بنیادی اصلاحات متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

” ان اصلاحات کے حصے کے طور پر ، غیر ملکی زرمبادلہ کے کاروبار میں سرگرم بینکس مکمل ملکیتی ایکسچینج کمپنیاں قائم کریں گے تاکہ عام لوگوں کی غیر ملکی زرمبادلہ کی جائز ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔“

مزید یہ کہ ایکسچینج کمپنی کے کام کرنے کے لیے کم از کم سرمایہ 200 ملین سے بڑھا کر 500 ملین روپے تک کر دیا گیا ہے۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ملک میں تمام فارن ایکسچینج کمپنیز کو بند کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

انہوں نے ٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک سےبات کرتے ہوئے کہا کہ ” نہیں،کوئی ختم نہیں ہو رہیں، میری اسٹیٹ بینک سے بھی بات ہوئی ہے، گورنمنٹ کے اعلیٰ حکام سے بھی بات ہوئی ہے ۔“

ملک بوستان نے مزیدبتایا کہ ایک ایکسچینج کمپنی کو چلانے کے لیےدرحقیقت سرمایہ بڑھا دیا گیا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ یہ [کمپنیز] بند نہیں ہوں گی، وہ دوسری کمپنیوں کے ساتھ ضم ہو جائیں گی۔

اضافی رپورٹنگ: نادیہ خالد

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے

رابطہ کریں۔