Time 01 اکتوبر ، 2023
پاکستان

اطلاع ہے کہ سائفر کیس میں چالان جمع ہوگیا لیکن ہمیں ریکارڈ نہیں ملا: شعیب شاہین

چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل میں بی کلاس دینے کے حوالے سے جھوٹ بولا جا رہا ہے: وکیل پی ٹی آئی— فوٹو: فائل
چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل میں بی کلاس دینے کے حوالے سے جھوٹ بولا جا رہا ہے: وکیل پی ٹی آئی— فوٹو: فائل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قانونی ٹیم کے رکن شعیب شاہین کا کہنا ہے کہ اطلاع ملی ہے کہ سائفر کیس میں چالان جمع ہوگیا ہے لیکن ہمیں اس کا ریکارڈ نہیں ملا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو کئی خطرات لاحق ہیں، اڈیالا جیل میں بھی ان کے خلاف کوئی منصوبہ بنائے جانے کا پتا چلا ہے، اس معاملے پر ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔

شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل میں بی کلاس دینے کے حوالے سے جھوٹ بولا جا رہا ہے، حقیقت یہ ہے کہ انہیں ایک چھوٹے سے سیل میں بند رکھا گیا ہے جہاں ان کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے بھی رجوع کریں گے، ایک شخص کی دشمنی میں پورے ملک کو داؤ پر لگا دیا گیا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں ہائی پاور جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے جو معاملے کی انکوائری کرے۔

شعیب شاہین نے گزشتہ دنوں ٹی وی ٹاک شو کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت اور ن لیگ کے ڈاکٹر افنان اللہ کے درمیاں ہونے والے واقعے پر کہا کہ ٹی وی شو میں غلط روایت قائم کی گئی اس کی حمایت نہیں کرتے، اس حوالے سے پارٹی قیادت کوئی فیصلہ کرے گی۔

یاد رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود کے خلاف چالان عدالت میں جمع کرادیا۔

ایف آئی اے نے سائفر کیس کا چالان آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی عدالت میں جمع کرایا جس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو قصور وار قرار دیا گیا ہے۔

ایف آئی اے نے چالان میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو ٹرائل کرکے سزا دینے کی استدعا کی ہے۔

سائفر کا معاملہ کیا ہے؟

خیال رہےکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفرکو بنیاد بنا کر ہی اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ بنایا تھا جس میں عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکا کا ہاتھ ہے تاہم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر کو لے کر پی ٹی آئی حکومت کے مؤقف کی تردید کی جاچکی ہے۔

اس کے علاوہ سائفر سے متعلق عمران خان اور ان کے سابق سیکرٹری اعظم خان کی ایک آڈیو لیک سامنے آئی تھی جس میں عمران خان کو کہتے سنا گیا تھا کہ ’اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی جس پر اعظم خان نے جواب دیا کہ میں یہ سوچ رہا تھا کہ اس سائفر کے اوپر ایک میٹنگ کر لیتے ہیں‘۔

اس کے بعد وفاقی کابینہ نے اس معاملے کی تحقیقات کو ایف آئی اے کے سپرد کیا تھا۔

اعظم خان پی ٹی آئی کے دور حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری تھے اور وہ وزیراعظم کے انتہائی قریب سمجھے جاتے تھے۔

سائفر کے حوالے سے سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا تھا سائفر پر ڈرامائی انداز میں بیانیہ دینے کی کوشش کی گئی اور افواہیں اور جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں جس کا مقصد سیاسی فائدہ اٹھانا تھا۔

مزید خبریں :