Time 09 اکتوبر ، 2023
پاکستان

سائفر کیس: عمران خان اور شاہ محمود پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے 17 اکتوبر کی تاریخ مقرر

اسلام آباد کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات نے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود کے خلاف اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کی/ فائل فوٹو
اسلام آباد کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات نے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود کے خلاف اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کی/ فائل فوٹو

اسلام آباد: خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود پر 17 اکتوبر کو فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کردی۔

اسلام آباد کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات نے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود کے خلاف اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقارنقوی، وکیل صفائی سلمان صفدر، ایف آئی اے کی ٹیم اور تفتیشی افسر چالان کی نقول کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

اس دوران شاہ محمود قریشی کی بیٹی اور بیٹا زین قریشی بھی اڈیالہ جیل پہنچے۔

سماعت کے دوران سائفرکیس میں چالان کی کاپیاں تقسیم کردی گئیں۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی اور  شاہ محمود قریشی پر فردجرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کردی جو 17 اکتوبر کو عائد کی جائے گی۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت بھی 17 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

سائفر کا معاملہ کیا ہے؟

خیال رہےکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفرکو بنیاد بنا کر ہی اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ بنایا تھا جس میں عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکا کا ہاتھ ہے تاہم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر کو لے کر پی ٹی آئی حکومت کے مؤقف کی تردید کی جاچکی ہے۔

اس کے علاوہ سائفر سے متعلق عمران خان اور ان کے سابق سیکرٹری اعظم خان کی ایک آڈیو لیک سامنے آئی تھی جس میں عمران خان کو کہتے سنا گیا تھا کہ ’اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی جس پر اعظم خان نے جواب دیا کہ میں یہ سوچ رہا تھا کہ اس سائفر کے اوپر ایک میٹنگ کر لیتے ہیں‘۔

اس کے بعد وفاقی کابینہ نے اس معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد کیا تھا۔

اعظم خان پی ٹی آئی کے دوران حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری تھے اور وہ وزیراعظم کے انتہائی قریب سمجھے جاتے تھے۔

سائفر کے حوالے سے سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا تھا سائفر پر ڈرامائی انداز میں بیانیہ دینے کی کوشش کی گئی اور افواہیں اور جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں جس کا مقصد سیاسی فائدہ اٹھانا تھا۔

مزید خبریں :