Time 11 اکتوبر ، 2023
پاکستان

حکومت کا سول سرونٹس کو نیب کی ہراسمنٹ سے بچانے کی تجاویز پر غور

تجویز یہ ہے کہ ریاست کوسرکاری نوکروں کو ان کے فیصلوں پر اس وقت تحفظ دیاجائے جب تکہ عدالتوں میں وہ مجرم ثابت نہ ہوجائیں۔ فوٹو فائل
تجویز یہ ہے کہ ریاست کوسرکاری نوکروں کو ان کے فیصلوں پر اس وقت تحفظ دیاجائے جب تکہ عدالتوں میں وہ مجرم ثابت نہ ہوجائیں۔ فوٹو فائل

اسلام آباد: حکومت سول سرونٹس اور عوامی آفس ہولڈر کونیب جیسے اداروں کی غیر ضروری ہراسمنٹ سے بچانے کےلیے اور ان کی فیصلہ سازی کی حوصلہ افزائی کےلیے تحفظ فراہم کرنے پر غور کر رہی ہے۔

اعلی باخبر حکومتی ذریعے نے بتایا ہے کہ اس حوالے سے موجودہ قوانین میں چند شقیں متعارف کرانےپر غور ہورہا ہے جن سے سرکاری نوکروں کو ان کے فیصلوں پر تحفظ مل سکے۔

تجویز یہ ہے کہ ریاست کوسرکاری نوکروں کو ان کے فیصلوں پر اس وقت تحفظ دیاجائے جب تکہ عدالتوں میں وہ مجرم ثابت نہ ہو جائیں،یہ کہاجا رہا ہے کہ چند بینک اور  ادارے پہلے ہی اس قسم کی پالیسی متعارف کراچکے ہیں۔

سرکاری نوکروں کو ان کے فیصلوں کی وجہ سے انسدادبد عنوانی کے اداروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دینا ایسی وجہ ہے جو عہدیداروں کو فائلوں پر دستخط کرنے سے باز رکھتی ہے۔

بڑی وجہ نیب کا ماضی میں انتہائی متنازع رول رہا ہےجس کی وجہ سے سویلین بیوروکریسی اور عوامی عہدیداراکسی معاملے کے حق میں مخالفت میں فیصلہ لینے سے کتراتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق آرمی چیف جرنیل عاصم منیر نےسویلین سائڈ سے اپنے حالیہ رابطے میں بیورکریسی کی بغیر ہراساں ہوئے فیصلہ لینے کےلیے حوصلہ افزائی کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ نیب جیسی کوئی چیز انہیں غیرضروری طور پر پریشان نہیں کرے گی۔

اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں بری فوج کے چیف نے دیگر سرکاری نوکروں سے کہا کہ وہ فیصلے لیتے ہوئے شرمائیں نہیں۔

وضاحت کی گئی کہ بعض اوقات فیصلے اچھی نیت سے لیتے جاتے ہیں لیکن ان کے نتائج وہ نہیں ہوتے لیکن کہ کسی اقدام کی وجہ نہیں بننا چاہیے۔

دریں اثنا نیب اپنی موجود ہ مینجمنٹ کے تحت ’غیر ضروری ‘ انکوائریاں شروع کرنے اور سرکاری نوکروں کے خلاف تفتیش شروع کرنے میں تحمل کا مظاہرہ کررہا ہے۔

نیب کے ایک عہدیدار کے مطابق موجودہ مینجمنٹ اس بیورو کے علاقائی چیپٹرز سے کہہ رہی ہے کہ وہ سب کچھ نہ کیاجائے جو کچھ کرنے کے حوالے سے یہ بیورو ماضی میں جانا جاتا رہا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ نیب کا عہدیدار اپنے تجربے کی بنیاد پر کہتا ہے کہ وہ واقعی اس امر پر یقین رکھتا ہے کہ بیورو کو ختم ہی کر دینا چاہیے اس نقصان کے پیش نظر جو اس نے سول نوکرشاہی اور تاجر کمیونٹی کو خوفزدہ کرکے پاکستا ن کو پہنچایا ہے۔

یکے بعد دیگر ے آنے والی حکومتیں یہ تسلیم کرتی رہی ہیں کہ سویلین نوکرشاہی نے نیب کی وجہ سے فیصلے لینا بند کر دیئے ہیں کیونکہ یہ ان سرکاری نوکروں کو گرفتار کر تے رہے ہیں جن میں وفاقی سیکریٹری بھی شامل ہیں جن کے خلاف بڑے ہلکے شواہد کی بنیاد پر کارروائاں کی گئیں، نگران حکومت کے دو ارکان جن مین فواد حسن فواد اور احد چیمہ شامل ہیں وہ بھی نیب کی کارروائیوں کےبدترین شکار رہے ۔

فواد اور چیمہ اہل ترین سرکاری نوکروں میں تھے اورانہوں نے بہت اچھی عزت کمائی لیکن نیب نے اس کے باوجود اپنے سابق چیئر مین جسٹس جاوید اقبال کے تحت انہیں گرفتار کیاتاکہ سیاسی انجنیئرنگ کی جاسکے۔

نوکرشاہی میں مزید بہت سے لوگوں کو پکڑا گیا اور مہینوں بلکہ برسوں تک بغیر کرپشن کے کسی ٹھوس شواہد کے جیلوں میں رکھا گیا ۔

سابق وزیراعظم عمران خان بھی اپنے دور اقتدار میں اس طرح کی باتیں کر تے رہے ہیں کہ کیسے نیب ہراساں کرتی رہی ہے اور نوکرشاہی و تاجربرادری کوڈراتا رہا ہے لیکن اس کے باوجود وہ اپنے سیاسی مخالفین کو فکس کرنے کےلیے بیورو کو استعمال کرتے رہے۔

ایک حکومتی نوکر کے مطابق، بری فوج کے چیف نے سرکاری نوکروں کو یقین دہانی کرائی ہے اور ان کی حوصلہ ازارئی کی ہے لیکن جب تک مطلوبہ تبدیلیاں نہیں کی جاتیں نوکرشاہی اپنا کھویا ہوا اعتماد دوبارہ حاصل نہیں کر سکے گی۔

مزید خبریں :