آخر کچھ ممالک میں گاڑیاں بائیں جبکہ دیگر میں دائیں جانب کیوں چلائی جاتی ہیں؟

جن ممالک میں گاڑیاں بائیں طرف چلتی ہیں ان میں زیادہ تر وہ ہیں جو ماضی میں برطانوی سلطنت کے زیر تحت رہے تھے


کیا آپ کو معلوم ہے کہ دنیا کی 35 فیصد آبادی بائیں جبکہ باقی 65 فیصد دائیں جانب گاڑیاں چلاتی ہے؟

جن ممالک میں گاڑیاں بائیں طرف چلتی ہیں ان میں زیادہ تر وہ ہیں جو ماضی میں برطانوی سلطنت کے زیر تحت رہے تھے جیسے پاکستان، بھارت یا دیگر۔

مگر بائیں جانب ڈرائیو کرنے کی وجہ کافی دلچسپ ہے اور دائیں جانب ڈرائیو کرنے کا رجحان اس کے بعد سامنے آیا تھا۔

درحقیقت ماضی میں لگ بھگ دنیا بھر میں سب سڑک کے بائیں جانب ہی گھوڑوں پر سفر کرتے تھے کیونکہ یہ اس عہد کے پرتشدد معاشروں میں سب سے قابل فہم آپشن تھا۔

چونکہ زیادہ تر افراد دائیں ہاتھ کو استعمال کرتے ہیں یا رائٹ ہینڈڈ ہوتے ہیں تو جنگ کے دوران شمشیر زن بائیں جانب رہنے کو ترجیح دیتے تھے تاکہ ان کا دایاں ہاتھ مخالف کے قریب رہے اور میان دشمن کی پہنچ سے دور رہے۔

اس کے ساتھ ساتھ اس طرح یہ امکان بھی کم ہوتا تھا کہ ان کی نیام (جو بائیں جانب ہوتی تھی) دیگر افراد سے ٹکرا سکے۔


رائٹ ہینڈڈ افراد کے لیے گھوڑے کی بائیں جانب سے سوار ہونا آسان ہوتا تھا اور چونکہ میان بائیں جانب ہوتی تھی تو سڑک پر سفر کے دوران ٹریفک (گھوڑے) سے میان کے ٹکرانے کا امکان کم ہوتا تھا۔

مگر 1700 کے اختتام پر فرانس اور امریکا کے فارم ہاؤسز میں ایسی گھوڑا گاڑیاں چلنے لگی تھیں جن میں متعدد گھوڑے بگھی کو کھینچتے تھے تاکہ سامان کو ایک سے دوسری جگہ منتقل کیا جا سکے۔

اس طرح کی گھوڑا گاڑی میں چلانے والے کے لیے کوئی نشست نہیں ہوتی تھی بلکہ وہ بائیں جانب پیچھے موجود گھوڑے پر بیٹھتا تھا تاکہ اس کا دایاں ہاتھ لگام کو استعمال کرنے کے لیے آزاد رہے۔

بائیں جانب بیٹھنے کے باعث اس فرد کی خواہش ہوتی تھی کہ اس کے پاس سے گزرنے والا ہر فرد بائیں جانب سے گزرے تاکہ اس کے لیے سامنے سے آنے والی گھوڑا گاڑیوں کو دیکھنا ممکن ہو، اس کے لیے وہ سڑک کے دائیں جانب رہتا تھا۔

1709 میں روس میں زیادہ تر ٹریفک دائیں جانب چلتا تھا اور 1752 میں اسے باقاعدہ قانون بنا دیا گیا۔

اسی طرح 1789 میں انقلاب فرانس سے فرانس میں دائیں جانب ٹریفک چلنا عام ہوا۔

انقلاب سے قبل شاہی خاندان یا با اثر افراد سڑک کے بائیں جانب سفر کرتے تھے اور دیگر کو دائیں جانب سے گزرنے پر مجبور کر تے تھے، مگر انقلاب کے بعد با اثر افراد خاموش زندگی گزارنے کو ترجیح دینے لگے تھے اور دائیں جانب چلنے والے کسانوں میں شامل ہوگئے۔

اس طرح 1794 میں فرانس میں رائٹ ہینڈ ڈرائیو کا اصول نافذ ہوگیا اور جب نپولین نے یورپ میں فتوحات کیں تو سوئٹزرلینڈ، پولینڈ، جرمنی ، اسپین اور اٹلی وغیرہ میں رائٹ ہینڈ ڈرائیو عام ہوگئی جبکہ نپولین کے مخالف ممالک جیسے برطانیہ، ہنگری اور پرتگال میں ٹریفک کو بائیں جانب چلانے کا سلسلہ برقرار رکھا گیا۔

برطانیہ نے 1835 میں بائیں جانب ڈرائیو کے قانون کا نفاذ کیا اور پھر جس خطے پر بھی قبضہ کیا وہاں سڑکوں کو تعمیر کرتے ہوئے اپنے قوانین کا نفاذ کیا۔

یہی وجہ ہے کہ اب بھی پاکستان، بھارت، آسٹریلیا اور برطانیہ کی دیگر سابقہ کالونیوں میں  لیفٹ ہینڈ ڈرائیو عام ہے۔

جاپان ایسا واحد ملک ہے جو کبھی برطانوی سلطنت کا حصہ نہیں رہا مگر وہاں بھی ٹریفک بائیں جانب سفر کرتا ہے جسے 1924 میں باضابطہ حیثیت دی گئی۔

برطانیہ سے ہٹ کر ڈچ بھی جہاں جاتے تھے، لیفٹ ہینڈ ڈرائیو کو فروغ دیتے تھے اور نیدرلینڈز کے زیرتحت رہنے والے ممالک جیسے انڈونیشیا میں اب بھی یہی سلسلہ برقرار ہے جبکہ خود نیدرلینڈز کو جب نپولین نے فتح کیا تو وہاں دائیں جانب ٹریفک چلنا شروع ہوگئی۔

امریکا نے بھی برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے بعد بتدریج دائیں جانب ٹریفک کو چلانے کا سلسلہ شروع کیا اور اس حوالے سے سب سے پہلا قانون 1792 میں پنسلوانیا میں منظور ہوا۔

یہ سلسلہ 1949 میں اس وقت ختم ہوا جب کینیڈا میں بھی دائیں جانب ٹریفک چلنا شروع ہوگئی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 1960 کی دہائی میں برطانیہ نے بھی رائٹ ہینڈ ڈرائیو سسٹم کو اپنانے پر غور کیا تھا مگر قدامت پسند حلقوں نے اس کوشش کو ناکام بنایا۔

اب یورپ میں محض 4 ممالک برطانیہ، آئرلینڈ، مالٹا اور قبرص میں لیفٹ ہینڈ سسٹم کام کر رہا ہے جبکہ باقی ممالک رائٹ ہینڈ سسٹم کو اپنا چکے ہیں۔