فیکٹ چیک: خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ اپریل سے معطل

حکومت کی یونیورسل ہیلتھ کیئر انشورنس اسکیم، جسے صحت سہولت پروگرام کے نام سے جانا جاتا ہے، 20 اپریل سے خیبرپختونخوا میں صوبائی حکومت کی جانب سے انشورنس کمپنی کو فنڈز جاری نہ کرنے کی وجہ سے روک دیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پوسٹس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے فنڈز جاری نہ ہونے کی وجہ سے صوبے میں ہیلتھ انشورنس پروگرام کو معطل کر دیا گیا ہے، فیس بک اور X، جسے پہلے ٹوئٹر کے نام سے جانا جاتا تھا پر سیکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے اس پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔

یہ دعویٰ درست ہے۔

دعویٰ

9 اکتوبر کو مائیکروبلاگنگ سائٹ، X پر لکھی گئی ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا کےاسپتالوں کو صحت کارڈز کی ادائیگیوں میں کمی کی وجہ سے پسماندہ طبقوں کو مفت علاج فراہم کرنے والا ایک سرکاری انشورنس پروگرام معطل کر دیا جائے گا۔

پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ”خیبر پختونخوا میں صحت کارڈ پر علاج کرنے پر اب اسپتالوں کو ادائیگیاں فنڈز اجرا سے مشروط ،اسپتالوں میں صحت کارڈ پر داخل مریضوں کا علاج معطل ہونے کا خدشہ ۔ “

پوسٹ میں مزیدکہا گیا ہے کہ” ذرائع محکمہ صحت کے مطابق بقایا جات 30 ارب سے تجاوز کرنے پر انشورنس کمپنی نے فوری طور پر 10 ارب روپے مانگ لیے۔ “

پوسٹ کو تقریباً 300مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

اس سے ملتے جلتے دعوے فیس بک پر بھی شیئر کیے گئے ہیں  اسی پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ نے حکومتی انشورنس کمپنی، اسٹیٹ لائف کی طرف سے مبینہ طور پر جاری کردہ ایک خط بھی شیئر کیا۔

خط میں کہا گیا ہےکہ ” صوبے کے تمام اسپتالوں کومزید ہدایات ملنے تک 20 اپریل 2023ء سے صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت نئے مریضوں کا داخلہ کرنے سے روکنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ “

اس پوسٹ کو 600 سے زیادہ بار شیئر کیا جا چکا ہے۔

حقیقت

سرکاری حکام نے تصدیق کی ہے کہ حکومت کی یونیورسل ہیلتھ کیئر انشورنس اسکیم، جسے صحت سہولت پروگرام کے نام سے جانا جاتا ہے، 20 اپریل سے خیبرپختونخوا میں صوبائی حکومت کی جانب سے انشورنس کمپنی کو فنڈز جاری نہ کرنے کی وجہ سے روک دی گئی ہے۔

کراچی میں اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان کے ایک سینئر اہلکار نے 12 اکتوبر کو ٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ یہ دعوے درست ہیں۔

اہلکار نے کہاکہ ”حکومت فنڈز روک رہی ہے اور یہ ابھی صرف خیبر پختونخواہ کی حد تک ہے۔ پرائیویٹ اسپتالوں میں سروسز جاری ہیں ۔ “

ان کامزید کہنا تھا کہ”[کمپنی ] کی جانب سے مطالبہ کی گئی درست رقم کے متعلق وہ نہیں بتا سکتے۔ “

اس کے بعد جیو فیکٹ چیک نے دو نجی اسپتالوں، ڈیرہ اسماعیل خان کے رحمانیہ اسپتال اور پشاور کے رحمان میڈیکل انسٹی ٹیوٹ سے رابطہ کیا۔ دونوں اسپتالوں کے ڈاکٹروں نے تصدیق کی کہ صحت سہولت کارڈز گزشتہ6 ماہ سے بند ہیں۔

اس کے علاوہ ، خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت میں سوشل ہیلتھ پروٹیکشن انیشیٹو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر محمد ریاض تنولی نے کہا کہ” اس سلسلے میں پچھلے ہفتےنگراں چیف منسٹر کے ساتھ میٹنگ ہوئی تھی اور انشورنس کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بھی آئے تھے، ان کے ساتھ پراونشل گورنمنٹ کی یہ کمٹمنٹ ہے کہ ہم ہر مہینے2 سے لے کر 3 ارب روپے دیں گے۔ “

انہوں نے مزید کہا کہ” 17 اکتوبر کو ہو سکتا ہے کہ 3 بلین [روپے] ہی ان کو مل جائیں اور وہ جو ہسپتالوں کی ادائیگیاں ہیں وہ ان کو پے[ادا] کردیں، تو اس طرح سے صحت کارڈ میں امید تو ہے آنے والوں وقتوں میں کوئی انٹرپشن[تعطل] نہیں آئے گی۔ “

اضافی رپورٹنگ: فیاض حسین

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے

رابطہ کریں۔