28 مئی والے نواز شریف کی واپسی

آج بھی نو مئی کا دن ریاست پاکستان کے ماتھے پر کسی بد نما داغ سے کم نہیں ہے جب وزارت عظمیٰ پر فائز رہنے والے ایک فرد کے حکم پر ریاست کے اہم ترین اداروں پر منظم حملے کیے جارہے تھے اور اُس جیسے بہت سے ریاست کے جسم سے بہتے لہو کو اپنی کامیابی قرار دے رہے تھے۔

 پھر ریاست کو ہوش آیا اور حالات تبدیل ہو گئے، پاکستان میں مئی کا مہینہ بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اسی مہینے میں ایک دن اٹھائیس مئی کا بھی آتا ہے، اس روز جب پوری دنیا پاکستان کو ایٹمی طاقت بننے سے روکنے کیلئے کوشاں تھی، اربوں ڈالر کالالچ دیکر اس وقت کے وزیر اعظم میاں نواز شریف کو ایٹمی دھماکوں سے روکنے کی کوششیں جاری تھیں۔ اگر اس وقت وزیر اعظم نواز شریف ڈالروں کےلالچ میں آجاتے تو نہ ہی پاکستان کے پاس ڈالر ہوتے اور نہ ہی ایٹمی ہتھیار اور پھر یوں ہواکہ حب الوطنی ڈالروں کے لالچ پر غالب آئی اور پاکستان عالم اسلام کا پہلا ایٹمی ملک بن کر ابھرا اور آج بھی پاکستان کی معاشی اور دفاعی سلامتی اس ایٹمی طاقت کی بدولت ہے جو پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کے بہت سے ذمہ داروں کی ملک سے محبت کو عیاں کرتی ہے۔

ملک کی تاریخ میں ہوا یہ کہ دوہزار سترہ میں میاں نواز شریف کی حکومت ایک چھوٹے سے الزام کے تحت برطرف کی گئی کہ انھوں نے اپنے بیٹے کی کمپنی سے جو تنخواہ نہیں لی اسے اپنے ٹیکس گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا لہٰذا انھیں نہ صرف وزارت عظمیٰ سے ہٹایا گیا بلکہ تاحیات نااہل بھی کر دیا گیا، پھر دوہزار اٹھارہ میں عمران خان کو وزارت عظمیٰ کے عہدے پر بٹھایا گیا، انھیں تو کافی عرصے تک یقین ہی نہ آیا کہ وہ ملک کے وزیر اعظم بن چکے ہیں بقول خود عمران خان کے وہ ٹی وی کی ایک رپورٹ میں کسی غریب آدمی پر پولیس کا تشدد دیکھ کر غمزدہ ہورہے تھے تو ان کی اہلیہ نے انھیں بتایا کہ فون اٹھائیں اور آئی جی سے بات کریں کیوں کہ آپ ملک کے وزیر اعظم ہیں۔

 نواز شریف کے دور میں اس وقت کے وزیر خزانہ اسحق ڈار کی محنت اور کوششوں سے ایک سو پانچ روپے فی ڈالر کے برابر پاکستانی کرنسی عمران خان کے دور میں تیزی سے گرتے ہوئے ایک سو اسی روپے فی ڈالر تک پہنچ گئی، اسد عمر بطور وزیر خزانہ ملک کی معیشت کو تیزی سے گرنے سے نہ بچاسکے جس پرعمران خان اسے اپنی حکومت کی ناتجربہ کاری کہہ کر ٹال گئے، حکومت میں آتے ہی چین اور پاکستان کے درمیان تعلقات کے بنیادی جزو سی پیک کے خلاف سازشیں ان کے وزراء نے شروع کیں جس سے چین سے دوستی پر حرف آیا، پاکستان ایک طویل عرصے بعد انتقامی سیاست سے باہر نکلا تھا عمران خان نے پوری ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو گرفتار کرا دیا۔ 

میڈیا کی اہم ترین شخصیات کو گرفتار کرایا، غرض پاکستان جو ترقی کے راستے پر دوڑ ررہا تھا اسے اتنا زخمی کر دیا کہ وہ ترقی کے میدان سے ہی باہر ہو گیا، اپنی حکومت کے آخری دنوں میں آئی ایم ایف سے معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں اس لیے شروع کردیں کہ ان کی حکومت کے خاتمے کی صورت میں پاکستان تباہی کی دلدل میں دھنستا چلا جائے اور جب بات نہ بنی تو امریکہ سے آیا ایک خفیہ سفارتی کاغذ لہرا کر ریاست پاکستان اور امریکہ پر الزامات لگانا شروع کردیئے جس سے پاکستان کی سلامتی کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا، الغرض نو مئی کا دن ایک ہی دن میں نہیں آیا بلکہ یہ چار سال کا سفر طے کرکے نو مئی تک پہنچا، بہرحال وقت گزر چکا ہے اور اٹھائیس مئی والے نواز شریف کی پاکستان واپسی ہو چکی ہے، ان کیلئے لیول پلینگ فیلڈ میسر آچکی ہے، عوام میں ایک بار پھر سیاسی جو ش وخروش نظر آرہا ہے اور میاں نواز شریف ماضی کی تلخ یادوں کو اپنے رب کے سپر د کر کے ایک نئے جذبے سے واپس پاکستان پہنچے ہیں۔

 امید ہے کہ یہ سیاسی لیول پلینگ فیلڈ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو میسر آئے گا اور جو بھی جماعت اگلے عا م انتخابات میں کامیاب ہوتی ہے اسے حقیقی معنوں میں اقتدار منتقل کرکے پورے پانچ سال ملک کی ترقی کیلئے کام کرنے کا موقع دیا جائے گا، جبکہ کامیاب ہونے والی سیاسی قیادت بھی پاکستان کو انتقامی سیاست کا گڑھ بنانے کے بجائے ملک کو ترقی کی سمت لیجانے کی کوشش کرے گی، لیکن عوام کا جو ش و خروش دیکھ کرلگتا ایسا ہی ہے کہ اٹھائیس مئی والےکی اقتدار میں واپسی کے دن قریب ہیں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔