Time 22 اکتوبر ، 2023
پاکستان

سائفر کیس: عمران خان اور شاہ محمود پر فرد جرم کیلئے 23 اکتوبر کی تاریخ مقرر

آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کریں گے— فوٹو:فائل
آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کریں گے— فوٹو:فائل

سائفر کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی پر آج فردِ جرم عائد ہونے کا امکان ہے۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کریں گے۔

اس سے پہلے 17 اکتوبر کو فردِ جرم عائد کرنے کی تاریخ مقررکی گئی تھی تاہم اس وقت تحریک انصاف کے وکلا کی جانب سے چالان کی کاپیاں فراہم نہ کرنے کا اعتراض اٹھایا گیا تھا جس کے بعد فردِ جرم کی تاریخ 23 اکتوبر مقرر کی گئی تھی۔

خیال رہے کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی ان دنوں سائفر کیس میں اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

سائفر کا معاملہ کیا ہے؟

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفرکو بنیاد بنا کر ہی اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ بنایا تھا جس میں عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکا کا ہاتھ ہے تاہم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر کو لے کر پی ٹی آئی حکومت کے مؤقف کی تردید کی جاچکی ہے۔

اس کے علاوہ سائفر سے متعلق عمران خان اور ان کے سابق سیکرٹری اعظم خان کی ایک آڈیو لیک سامنے آئی تھی جس میں عمران خان کو کہتے سنا گیا تھا کہ ’اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی جس پر اعظم خان نے جواب دیا کہ میں یہ سوچ رہا تھا کہ اس سائفر کے اوپر ایک میٹنگ کر لیتے ہیں‘۔

اس کے بعد وفاقی کابینہ نے اس معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد کیا تھا۔

اعظم خان پی ٹی آئی کے دوران حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری تھے اور وہ وزیراعظم کے انتہائی قریب سمجھے جاتے تھے۔

سائفر کے حوالے سے سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا تھا سائفر پر ڈرامائی انداز میں بیانیہ دینے کی کوشش کی گئی اور افواہیں اور جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں جس کا مقصد سیاسی فائدہ اٹھانا تھا۔

مزید خبریں :