23 اکتوبر ، 2023
مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنےکی درخواستوں پر بینچ تشکیل دے دیا گیا۔
نواز شریف نے پیر کو ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی تھیں۔
وکیل امجد پرویز نے نواز شریف کی جانب سے اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں دائرکی تھیں۔
درخواستوں میں استدعا کی گئی کہ اپیلوں کو بحال کرکے میرٹ پر دلائل سننےکے بعد فیصلہ کیا جائے۔
تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس اور ایون فیلڈر یفرنس میں سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنےکی درخواستوں پر بینچ تشکیل دے دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس میاں گل حسن اور نگزیب پر مشتمل بینچ سماعت کرے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا خصوصی بینچ نوازشریف کی درخواستوں پر کل سماعت کرے گا۔
واضح رہے کہ نواز شریف کی جانب سے درخواستوں میں کہا تھا گیا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں 6 جولائی2018 کو غیرحاضری میں سزا سنائی گئی، اہلیہ لندن میں زیرعلاج اور وینٹی لیٹرپر تھیں، فیصلہ سنانے کے اعلان میں تاخیر کی استدعا کی جو منظور نہ ہوئی، سزا کا فیصلہ غیر حاضری میں سنایا گیا تو پاکستان واپس آ کر جیل کا سامنا کیا اور اپیلیں دائر کیں، پیش نہ ہونے کے باعث اپیل عدم پیروی پر خارج ہوئی۔
درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا کہ جان بوجھ کر نہیں،صحت کی خرابی کے باعث اپیلوں کی پیروی کے لیے حاضر نہیں ہوسکے،ضمانت کی رعایت کا غلط استعمال نہیں کیا، طبی بنیاد پر عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوسکے، میڈیکل رپورٹس مستقل بنیادوں پر لاہور ہائی کورٹ میں جمع ہوتی رہی ہیں۔
یاد رہےکہ سابق وزیراعظم نواز شریف ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا یافتہ ہیں اور 10 سال تک عوامی عہدے کے لیے نااہل ہیں۔
نواز شریف نے 21 اکتوبر کو 4 سال بعد وطن واپسی پر اسلام آباد ائیرپورٹ کے لاؤنج میں اپنے وکلا سے مشاورت کی تھی اور اپیلیں بحال کرانے کی درخواستوں پر دستخط کیے تھے۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے نواز شریف کے علاج کے لیے بیرون ملک جانے کے بعد عدالت میں پیش نہ ہونے پر ان کی اپیلیں عدم پیروی پر خارج کر دی تھیں۔
عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کے شریک ملزمان مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے ان کی سزا کالعدم قرار دے کر نیب ریفرنس سے باعزت بری کرنے کا فیصلہ سنایا تھا جب کہ عدالت نے نواز شریف کی اپیلیں ان کے اشتہاری ہونےکے باعث خارج کرتے ہوئے فیصلے میں لکھا تھا کہ اگر اتھارٹیز انہیں پکڑیں یا وہ سرینڈر کر دیں تو اپیلیں بحال کرانے کی درخواست دائر کرسکتے ہیں۔
عدالت نے نواز شریف کو سرینڈر کرنے کے لیے نیب کو 24 اکتوبر تک گرفتاری سے بھی روک رکھا ہے۔