27 اکتوبر ، 2023
حماس نے اپنی قید میں موجود اسرائیلی شہریوں کی رہائی کو غزہ میں جنگ بندی سے مشروط کر دیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق روسی دارالحکومت ماسکو میں موجود حماس کے وفد میں شامل ابو حامد نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی تک اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ مختلف فلسطینی گروپس کی جانب سے غزہ پہنچائے جانے والے اسرائیلی شہریوں کو ڈھونڈنے کے لیے وقت درکار ہے۔
حماس کا وفد 26 اکتوبر کو ماسکو پہنچا تھا اور ایک مقامی اخبار نے ابو حامد کا بیان شائع کیا۔
انہوں نے کہا کہ حماس کی جانب سے جنگ کے آغاز سے ہی اپنی قید میں موجود شہریوں کو رہائی کا ارادہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'متعدد فلسطینی گروپس کے درجنوں حریت پسند 1948 میں اسرائیل کی جانب سے قبضہ کیے گئے خطوں میں داخل ہوئے اور درجنوں افراد کو پکڑ لیا، جن میں سے بیشتر عام شہری تھے'۔
خیال رہے کہ حماس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل کے خلاف غیر متوقع کارروائی کی تھی جس دوران 200 سے زائد اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کو پکڑا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'ہمیں غزہ میں ان قیدیوں کو تلاش اور پھر رہا کرنے کے لیے وقت درکار ہے، جس کے لیے پرامن ماحول کی ضرورت ہے'۔
ابو حامد نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اب تک 50 اسرائیلی قیدی ہلاک ہوچکے ہیں۔
ابو حامد کے مطابق حماس کی جانب سے اب تک ان قیدیوں میں سے 4 کو رہا کیا جا چکا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری سے اب تک غزہ میں 7 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں 2913 بچے بھی شامل ہیں۔
حماس کے عہدیدار کا بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل کی جانب سے غزہ میں زمینی کارروائی کی تیاریاں تیز کر دی گئی ہیں۔
ایک اسرائیلی اخبار کی جانب سے کرائے گئے سروے کے مطابق لگ بھگ 50 فیصد اسرائیلی غزہ میں زمینی کارروائی کے حق میں نہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ابھی انتظار کرنا چاہیے۔