فیکٹ چیک: کیا الیکشن کمیشن صرف سندھ میں افسران کو ہٹا رہا ہے پنجاب میں نہیں؟

صوبہ پنجاب میں 30 جنوری سے 17 اکتوبر کے درمیان گریڈ 20 اور 21 کے کل 44 افسران کا تبادلہ کیا گیا ہے۔

صوبے میں 30 جنوری سے 17 اکتوبر کے درمیان 20 اور 21 گریڈ کے44 افسران کے تبادلے کیے گئے ہیں۔

سینئر سیاست دان خورشید احمد شاہ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان پر الزام عائد کیا ہے کہ قومی انتخابات سے قبل صرف صوبہ سندھ سے سرکاری افسران کو ہٹایا گیا اور ان کے تبادلے کیے گئے جبکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا صوبوں میں ایسی کوئی تبدیلیاں نہیں کی گئیں۔

دعویٰ غلط ہے۔

دعویٰ

پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر رہنما خورشید شاہ نے 22 ستمبر کو ڈان ٹی وی کے پروگرام دوسرا رخ میں انٹرویو کے دوران کہا کہ”میں نے ایک اور شکایت بھی کی تھی الیکشن کمیشن سےکہ یہ الیکشن کمیشن پر تھوپا جا رہا ہے کہ صرف سندھ کے آفیسروں کو نکالا گیا ہے باقی پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے کسی آفیسر کو نہیں نکالا، نشان کےلیے ایک دو تو نکالے ہوں گے۔“

خورشید شاہ نے مزید کہا کہ سندھ میں الیکشن کمیشن نے تین انسپکٹر جنرل پولیس اور دو چیف سیکریٹریز کو ہٹا دیا ہے، جب سے صوبائی اسمبلی تحلیل ہو گئی تھی اور عام انتخابات کی تیاری کے لیے 17 اگست کو نگراں حکومت نے اقتدار سنبھالا تھا۔

حقیقت

دعویٰ جھوٹا ہے،  پنجاب میں اس سال اب تک الیکشن کمیشن آف پاکستان کی منظوری سے متعدد سرکاری افسران کے تبادلے کیے جا چکے ہیں۔

پنجاب میں سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ (S&GAD) کا کام سرکاری اہلکاروں کے تبادلے، پوسٹنگ اور پروموشن کرنا ہے۔ 

ڈیپارٹمنٹ کے سینئر عہدیدار کی جانب سے جیو فیکٹ چیک کو فراہم کردہ فہرست کے مطابق صوبے میں 30 جنوری سے 17 اکتوبر کے درمیان 20 اور 21 گریڈ کے44 افسران کے تبادلے کیے گئے ہیں۔

دستاویز میں اس تاریخ کا بھی ذکر ہے جس دن الیکشن کمیشن نے ان عہدیداروں کے تبادلے کی منظوری دی تھی، یہ سب ہی سرکاری محکموں کے سیکریٹری ہیں۔

ذیل میں پنجاب میں جنوری سے اکتوبر تک تبادلے یا تعینات کیے گئے افسران کی فہرست ہے۔

پنجاب میں سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ (S&GAD) کی طرف سے فراہم کردہ ڈیٹا

اس کے علاوہ، 10 مارچ اور پھر 8 ستمبر کو تمام صوبوں کو بھیجے گئے ایک خط میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) نے پنجاب اور خیبرپختونخوا اور بعد ازاں سندھ اور بلوچستان کے ساتھ ساتھ دیگر تمام سرکاری محکموں میں الیکشن کمیشن کی منظوری کے بغیر سیکرٹریز، ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹس، گریڈ 20 کے افسران، کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز اور سینئر پولیس حکام کا تبادلہ یا ہٹانے پر نگراں حکومتوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔

لیکن اس میں مزید کہا گیا کہ گریڈ 19 کے رینک سے نیچے کے افسران کے تبادلے نگراں حکومتیں یا محکمہ کے سربراہ الیکشن کمیشن کی رضامندی کے بغیر خود ہی کر سکتے ہیں۔

اضافی رپورٹنگ:فیاض حسین

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے

رابطہ کریں۔