Time 02 نومبر ، 2023
پاکستان

آج سب وکلا خوش ہیں کسی کو تو ہارنا چاہیے تھا: چیف جسٹس کے خوشگوار موڈ میں ریمارکس

تلخیاں اپنی جگہ مگر تمام سیاسی جماعتیں اپنا منشور لے کر عوام میں جائیں، عوام کو جس کا منشور پسند آئے گا وہ اسے ووٹ دے دیں گے: جسٹس قاضی فائز/ فائل فوٹو
تلخیاں اپنی جگہ مگر تمام سیاسی جماعتیں اپنا منشور لے کر عوام میں جائیں، عوام کو جس کا منشور پسند آئے گا وہ اسے ووٹ دے دیں گے: جسٹس قاضی فائز/ فائل فوٹو

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان نے 90 روز میں الیکشن کرانے کے کیس میں خوشگوار موڈ میں ریمارکس دیے کہ یہ کیسا کیس ہے کہ کوئی ہارا نہیں سب بہت خوش ہیں، آج سب وکلا خوش ہیں کسی کو تو ہارنا چاہیے تھا۔

سپریم کورٹ میں 90 روز میں الیکشن کرانے سے متعلق کیس میں عدالتی حکم کے بعد چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے وکلا سے سوال کیا کہ کیا تمام فریقین خوش ہیں؟ اٹارنی جنرل، کیا آپ فیصلے سے خوش ہیں؟ اس پر اٹارنی جنرل منصور عثمان نے جواب دیا کہ میں تو بہت خوش ہوں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کیسا کیس ہے کہ کوئی ہارا نہیں سب بہت خوش ہیں، عابد زبیری صاحب ناراض لگ رہے ہیں، ان کو بھی منالیں، عدالت صرف مسئلے کا حل چاہتی ہے، تکنیکی پہلوؤں میں الجھنا نہیں چاہتے، الیکشن کمیشن نے انتخابی عمل میں زیادہ عوامی شرکت کیلئے اتوارکا دن تجویزکیا۔

پیپلزپارٹی کے وکیل فاروق نائیک نے عدالت میں کہا کہ پاکستان کے عوام کیلئے آج بہت بڑی کامیابی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ تلخیاں اپنی جگہ مگر تمام سیاسی جماعتیں اپنا منشور لے کر عوام میں جائیں، عوام کو جس کا منشور پسند آئے گا وہ اسے ووٹ دے دیں گے۔

جسٹس قاضی فائز نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آج سب وکلا خوش ہیں کسی کو تو ہارنا چاہیے تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کے کام میں مداخلت نہیں کرے گی جب تک مجبورنہ کیا گیا، دنیا میں کوئی جمہوریت کامل نہیں ہے، کوشش کریں کہ جمہوریت میں بہتری آئے۔

مزید خبریں :