Time 02 نومبر ، 2023
دنیا

عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی رفتار بڑھ گئی ہے، تحقیق

ایک نئی تحقیق میں یہ انتباہ کیا گیا / رائٹرز فوٹو
ایک نئی تحقیق میں یہ انتباہ کیا گیا / رائٹرز فوٹو

عالمی سطح پر گرم موسم کی شدت میں اضافہ توقعات سے زیادہ ہے اور اس کے نتیجے میں رواں دہائی کے دوران ہی درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کی سطح سے اوپر چلا جائے گا۔

یہ انتباہ ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا۔

اس تحقیق میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ گرم ہونے والی ہے جبکہ 2050 تک درجہ حرارت میں اضافہ 2 سینٹی گریڈ کی حد عبور کر سکتا ہے۔

خیال رہے کہ 2015 کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا۔

اب تک صنعتی عہد کے مقابلے میں درجہ حرارت میں 1.28 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔

سائنسدانوں نے بتایا کہ خام ایندھن کو جلانے کا سلسلہ جاری ہے اور اس کے نتیجے میں زمین مزید گرم ہونے والی ہے۔

تحقیق کے مطابق ابھی ہم موسمیاتی ایمرجنسی کے ابتدائی مرحلے سے گزر رہے ہیں اور درجہ حرارت میں تیزی سے اضافہ موسمیاتی نظام کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، اس کو ریورس کرنا ضروری ہے، ورنہ سمندری سطح میں اضافہ ساحلی شہروں کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔

خیال رہے کہ 2023 کے دوران جون سے ستمبر تک مسلسل 4 مہینوں کو انسانی تاریخ کے گرم ترین مہینے قرار دیا گیا۔

یونین کے موسمیاتی ادارے Copernicus Climate Change Service (سی سی سی ایس) کے مطابق ستمبر کے دوران درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.8 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ ہوا جو دنگ کر دینے والا ہے۔

جولائی اور اگست دونوں مہینوں میں درجہ حرارت صنعتی عہد سے پہلے کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنوری سے ستمبر 2023 کے دوران عالمی اوسط درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.4 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہا ہے۔

اسی طرح انسانی تاریخ کے گرم ترین سال قرار دیے جانے والے 2016 کے مقابلے میں رواں سال کے اولین 9 ماہ کا اوسط درجہ حرارت 0.05 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہا۔

گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے ساتھ ساتھ ایل نینو کے اثرات بھی نمایاں ہو رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں 2023 انسانی تاریخ کا گرم ترین سال ثابت ہونے والا ہے۔

سئانسدانوں کو توقع ہے کہ ایل نینو کے اثرات 2023 کے آخر اور اگلے سال زیادہ نمایاں ہوں گے اور 2024 زیادہ بدترین سال ثابت ہوگا۔

واضح رہے کہ ایل نینو ایک ایسا موسمیاتی رجحان ہے جس کے نتیجے میں بحرالکاہل کے پانی کا بڑا حصہ معمول سے کہیں زیادہ گرم ہوجاتا ہے اور زمین کے مجموعی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

مزید خبریں :