Time 06 ستمبر ، 2023
دنیا

دنیا کو 2023 میں تاریخ کے گرم ترین موسم گرما کا سامنا ہوا، رپورٹ

جون، جولائی اور اگست تینوں مہینوں میں عالمی درجہ حرارت ریکارڈ سطح پر رہا / اے ایف پی فوٹو
جون، جولائی اور اگست تینوں مہینوں میں عالمی درجہ حرارت ریکارڈ سطح پر رہا / اے ایف پی فوٹو

دنیا کے مختلف خطوں کو اس وقت ہیٹ ویوز کا سامنا ہے اور سائنسدانوں کے مطابق اس سال کا موسم گرما تاریخ کا گرم ترین ثابت ہوا ہے۔

1940 سے موسمیاتی ریکارڈ کو مرتب کیا جا رہا ہے مگر جون سے اگست 2023 کے دوران دنیا کا درجہ حرارت گزشتہ برسوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ دیکھنے میں آیا۔

یہ بات یورپی یونین کے موسمیاتی ادارے Copernicus Climate Change Service کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتائی گئی۔

رپورٹ کے مطابق جون سے اگست کے دوران اوسط عالمی درجہ حرارت 16.77 ڈگری سینٹی گریڈ رہا جو 1990 سے 2020 کی اوسط کے مقابلے میں 0.66 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔

یہ پہلا سائنسی ڈیٹا ہے جس میں یہ اس خیال کی تصدیق کی گئی کہ 2023 میں شمالی نصف کرے میں گرمی کی شدت بہت زیادہ رہی۔

اس سے قبل جون اور پھر جولائی کو تاریخ کے گرم ترین مہینے قرار دیا گیا تھا۔

نئی رپورٹ کے مطابق اگست میں بھی درجہ حرارت گزشتہ برسوں کے مقابلے میں زیادہ رہا بلکہ 2023 کے ہر مہینے (جولائی کے علاوہ) سے زیادہ رہا۔

اگست کے دوران عالمی سطح پر اوسط درجہ حرارت 16.38 ڈگری سینٹی گریڈ رہا اور اگست 2016 میں قائم ہونے والے ریکارڈ کو 0.31 ڈگری سینٹی گریڈ کے فرق سے توڑ دیا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ جولائی اور اگست دونوں مہینوں میں درجہ حرارت صنعتی عہد سے پہلے کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔

خیال رہے کہ 2015 کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا۔

اس عرصے میں دنیا کے مختلف خطوں کو ہیٹ ویوز کا سامنا ہوا / اے ایف پی فوٹو
اس عرصے میں دنیا کے مختلف خطوں کو ہیٹ ویوز کا سامنا ہوا / اے ایف پی فوٹو

سائنسدانوں کی جانب سے عرصے سے انتباہ کیا جا رہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات سے بچنے کے لیے عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے رکھنا ضروری ہے۔

ابھی ایسا مستقل طور پر تو نہیں ہوا مگر سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ عارضی طور پر درجہ حرارت کے اس حد تک پہنچنے سے عندیہ ملتا ہے کہ مستقبل میں دنیا میں موسم گرما کیسا ہو سکتا ہے۔

جنوبی نصف کرے میں جون سے اگست کے دوران موسم سرما ہوتا ہے۔

مگر اس سال جنوبی نصف کرے کے متعدد ممالک میں موسم سرما کے دوران درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

یورپی موسمیاتی ادارے کے مطابق جون سے اگست کے دوران سمندری سطح کا اوسط عالمی درجہ حرارت بھی بہت زیادہ رہا، جس کے باعث بحر اوقیانوس اور بحر الکاہل میں سمندری طوفانوں کی شدت میں اضافہ ہوا۔

جولائی سے اگست کے اختتام تک روزانہ سمندری درجہ حرارت 2016 میں قائم ہونے والے ریکارڈ سے زیادہ رہا۔

2023 تاریخ کا گرم ترین سال ثابت ہوتا ہے یا نہیں، یہ تو ابھی واضح نہیں، مگر ایسا ممکن نظر آتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ابھی 2023 کو تاریخ کا دوسرا گرم ترین سال خیال کیا جا رہا ہے، مگر وہ 2016 سے محض 0.01 ڈگری سینٹی گریڈ پیچھے ہے۔

خیال رہے کہ اس وقت 2016 کا دنیا کا گرم ترین سال قرار دیا جاتا ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق 2024 رواں سال سے بھی زیادہ گرم ثابت ہوگا کیونکہ ایل نینو کے اثرات زیادہ واضح ہو جائیں گے۔

ایل نینو ایک ایسا موسمیاتی رجحان ہے جس کے نتیجے میں بحرالکاہل کے پانی کا بڑا حصہ معمول سے کہیں زیادہ گرم ہوجاتا ہے اور زمین کے مجموعی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

مزید خبریں :