04 نومبر ، 2023
اسرائیل کی قابض فوج نے غزہ پٹی میں القدس اسپتال کے ارد گرد بمباری کےچند منٹ بعد ہی الشفا اسپتال کے گیٹ پر بم گرادیے، بڑی تعداد میں فسطینیوں کے شہید اور زخمی ہونے کا امکان ہے۔
اسرائیلی فوج نے الشفا اسپتال پر بمباری کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ حماس کے دہشتگردوں کو نشانہ بنایا گیا ہے تاہم فلسطینی وزارت صحت نے اسرائیلی دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی افواج نے زخمیوں کو لے جاتی ہوئی ایمبولینسوں کو نشانہ بنایا ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے الشفا اسپتال سے نکلتی ہوئی ایمبولینسوں کے کاروان کو نشانہ بنایا گیا، جس میں بڑی تعداد میں شہادتوں کے ساتھ کئی افراد زخمی ہو گئے ہیں، ترجمان نے شہدا یا زخمیوں کی تعداد سے متعلق نہیں بتایا۔
اسرائیل کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ حملے کا نشانہ بنائی گئی ایمبولینس حماس کی جانب سے جنگجوؤں اور اسلحے کی منتقلی کیلئے استعمال کی جا رہی تھیں، تاہم اسرائیل کی جانب سے اپنے دعویٰ کو ثابت کرنے کیلئے کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔
اسرائیل نے الزام عائد کیا تھا کہ حماس الشفا اسپتال کو اپنی ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے اور یہ حماس کی سرنگوں کے جال کا گیٹ وے ہے تاہم الشفا اسپتال انتظامیہ نے اسرائیلی الزامات کو مسترد کردیا تھا۔
اسرائیل کی جانب سے الشفا اسپتال پر حملہ کرکے ایمبولینس کو نشانہ بنانے پرردعمل دیتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر نے سوشل میڈیا پوسٹ میں مریضوں کو منتقل کرتی ہوئی ایمبولینس پر حملے پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طبی عملے اور طبی مراکز کو تحفظ حاصل ہونا چاہیے۔
خیال رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 3 ہزار 826 بچوں اور 2 ہزار 405 خواتین سمیت شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 9 ہزار 227 ہوگئی ہے جبکہ 6 ہزار 360 بچوں اور 4 ہزار 891 خواتین سمیت زخمیوں کی تعداد 32 ہزار 516 سے تجاوز کر چکی ہے۔
گزشتہ روز حکام نے اسرائیلی حملوں سے اسپتالوں، طبی عملے اور صحت مراکز کے نقصانات سے متعلق اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی بمباری میں 136 طبی ورکرز شہید جبکہ 25 ایمبولینسیں تباہ ہوچکی ہیں۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر سے اب تک غزہ کے اسپتالوں پر 126 جبکہ طبی مراکز پر 50 حملے کیے گئے۔
فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ رفاح کراسنگ سے بہت کم تعداد میں زخمیوں کو مصر منتقل کیا گیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ کم از کم 800 شدید زخمی افراد کو مصر منتقل کیے جانے کی ضرورت ہے، کیونکہ غزہ کے اسپتالوں کا نظام منہدم ہونے کے باعث یہاں ان کا علاج ممکن نہیں۔
ترجمان کے مطابق غزہ کے واحد کینسر اسپتال کے بند ہونے کے بعد سے اب تک کینسر کے شکار ایک درجن مریض جاں بحق ہوچکے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ہم تمام فریقین اور عالمی برادری سے درخواست کرتے ہیں کہ طبی سامان اور ایندھن کی سپلائی کیلئے محفوظ راہداری فراہم کی جائے جبکہ دیگر ممالک کی رضاکار طبی ٹیموں کو غزہ آنے کی اجازت دی جائے۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیل کے بلا تفریق حملوں اور بمباری میں ایک اور صحافی اور اُس کے گھر والے ٹارگٹڈ حملے میں شہید ہو گئے۔
اسرائیلی فورسز کی خان یونس میں فلسطین ٹی وی کے نمائندے کے گھر پر بمباری میں صحافی محمد ابوحطب ان کی بیوی، بیٹے اوربھائی سمیت 11 اہل خانہ شہید ہوگئے۔