پاکستان کی آئی ایم ایف کو نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہ لانے کی یقین دہانی

ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ٹیکس استثنیٰ کے خاتمے کیلئے عملدرآمد رپورٹ مرتب کر لی/ فائل فوٹو
ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ٹیکس استثنیٰ کے خاتمے کیلئے عملدرآمد رپورٹ مرتب کر لی/ فائل فوٹو

اسلام آباد: ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ٹیکس استثنیٰ کے خاتمے کیلئے عملدرآمد رپورٹ مرتب کر لی جس کو آئی ایم ایف ٹیم کیساتھ شیئر کیا گیا ہے اور آئی ایم ایف کو نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہ لانے کی یقین دہانی کرا دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر حکام اور آئی ایم ایف کے مابین جمعہ کو تکنیکی سطح کے مذاکرات ہوئے، آئی ایم ایف کو ٹیکس ریونیو میں اضافے، ریفنڈز ادائیگیوں، ٹیکس چھوٹ کے بتدریج خاتمے اور ٹیکس بیس میں ا ضافے کیلئے کے گئے اقدامات اور پیشرفت سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

ایف بی آر کی جانب سے آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ جولائی سے ستمبر 2023 تک انکم ٹیکس ریفنڈز ادائیگیوں کا ہدف حاصل کر لیا گیا ہے، ستمبر تک انکم ٹیکس ریفنڈز ادائیگیاں 250 ارب روپے تک محدود کی جانی تھیں، ستمبر تک انکم ٹیکس ریفنڈز ادائیگیوں کو 200 ارب روپے تک محدود کیا گیا، انکم ٹیکس ریفنڈز ادائیگیوں میں بتدریج کمی کی جا رہی ہے، قرض پروگرام میں رہتے ہوئے ایف بی آر نے پہلی سہ ماہی کے دوران ٹیکس چھوٹ نہیں دی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریونیو ٹارگٹ، ریفنڈز ادائیگیاں اور ٹیکس چھوٹ پر آئی ایم ایف شرائط پر عملدرآمد جاری ہے، آئی ایم ایف ٹیم کو آگاہ کیاگیاکہ ایف بی آر نے پہلی سہ ماہی جولائی تا ستمبر 2 ہزار 41 ارب روپے سے زیادہ ٹیکس جمع کیا، گزشتہ سال کے مقابلے میں 23 فیصد گروتھ ہوئی اور 397 ارب زیادہ ٹیکس جمع کیا گیا، ستمبر تک 128 ارب روپے سے زیادہ کے ریفنڈز بھی جاری کئے گئے، انکم ٹیکس 934 ارب، سیلز ٹیکس 727 ارب، ایکسائز ڈیوٹی 127 ارب 58 کروڑ جمع کئے گئے، تین ماہ میں کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 252 ارب روپے سے زیادہ ریونیو جمع کیاگیا، انکم ٹیکس کی مد میں 246 ارب اضافی جمع کئے گئے، سیلز ٹیکس میں 82 ارب زیادہ آمدن ہوئی، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 48 ارب 46 کروڑ روپےاورکسٹمز ڈیوٹی میں 20 ارب سے زیادہ گروتھ رہی۔

ابتدائی 4 ماہ میں گزشتہ سال سے 590 ارب زیادہ یعنی 2 ہزار 748 ارب ٹیکس ریونیو جمع کیاگیا اور رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف 9415ارب روپے کے حصول کیلئے پرعزم ہیں۔ 

ایف بی آر نے 90.4 کھرب روپے کے ٹیکس جمع کرنے کے ہدف کے حصول کےلیے آمدن کے ذرائع ایف بی آر سے شیئر کیا ہے تاکہ فنڈ کے اسٹاف نے اس پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کم درآمد ات کے باعث سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی سے ہونے والی آمدنی میں کمی کے ممکنہ خطرات کی نشاندہی کی۔

ایف بی آر کے اعلیٰ حکام نے آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی ہر ممکن ہوشش کی کہ کہ وہ 90.4 کھرب روپے کی آمدن حاصل کرنے کا ہدف جون 2024 تک پورا کر لیں گے کیونکہ یہ پہلے ہی طے شدہ ہدف میں سے جولائی اکتوبر تک کا ہدف یعنی 66 ارب روپے جمع کرچکا ہے۔

آئی ایم ایف کا مشن تاحال پوری طرح قائل نہیں ہوپایا کہ ایف بی آراپنا طے شدہ ٹیکس ہدف 90.4 ارب روپے حاصل کرپائے گالیکن فنڈ کے اسٹاف نے مذاکرات کےدوران اپنی جانب سے کوئی اعدادوشمار نہیں دیے گئے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے اضافی آمدن کےممکنہ تقاضے کے حوالے سے ایف بی آئی نے یہ موقف اپنا یا ہ ے کہ نگران حکومت کے تحت وزارت قانون نے ٹیکس آمدن بڑھانے کےلیے کوئی تازہ صدارتی آرڈیننس لگانے کی مخالفت کی ہے۔

مزید خبریں :