امریکی حکومت کے 25 ہزار افغان باشندوں کی بے دخلی روکنے کیلئے پاکستان سے رابطے

یہ وہ لوگ ہیں جو کابل میں طالبان کے بر سر اقتدار آنے سے کچھ قبل یا بعد افغانستان چھوڑ کر پناہ کےلیے پاکستان منتقل ہوگئے تھے/ فائل فوٹو
یہ وہ لوگ ہیں جو کابل میں طالبان کے بر سر اقتدار آنے سے کچھ قبل یا بعد افغانستان چھوڑ کر پناہ کےلیے پاکستان منتقل ہوگئے تھے/ فائل فوٹو

اسلام آباد: امریکی حکومت پاکستان سے 25 ہزار افغان باشندوں کی بے دخلی روکنے کےلیے پاکستان کی نگران حکومت سے مسلسل رابطے میں ہے۔

اس سلسلے میں اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے ان افغان باشندوں کے تحفظ کےلیے ہاٹ لائن قائم کرنے کے علاوہ شناخت کے لیے خطوط بھی جاری کردیے ہیں۔

یہ وہ لوگ ہیں جو کابل میں طالبان کے بر سر اقتدار آنے سے کچھ قبل یا بعد افغانستان چھوڑ کر پناہ کےلیے پاکستان منتقل ہوگئے تھے۔

امریکی حکام کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کو سب سے زیادہ تشو یش خطرات میں گھرے افراد کی سلامتی کے حوالے سے ہے  جو امریکا منتقلی کے خواہش مند بھی ہیں، ان کی سلامتی اور دوبارہ بحالی پاکستان اور امریکا دونوں کے مفاد میں ہے۔

امریکی سفارت خانے کے تر جمان جوناتھن نے بھیجے گئے ایک سوال نامے کے جواب میں کہا کہ پاکستان کی حکومت افغان پناہ گزینوں کی جبری بے دخلی کے منصوبے پر عمل کررہی ہے جن کے پاس پاکستان مین رہنے کا قانونی جواز نہیں ہے۔

تاہم ڈیڈ لائن کے خاتمے سے کچھ قبل اور بعد میں امریکی سفیر بلوم نے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے رابطے کیے۔

امریکی تخمینے کے مطابق 25ہزار افغان باشندے امریکی امیگریشن اور وہاں دوبارہ بحالی کے مستحق ہیں، ان میں مختلف کیٹیگری کے لوگ شامل ہیں، ان میں پناہ کے طالب امریکی جبری اور ان کے خاندان بھی شامل ہیں جب کہ اس حوالے سے پاکستان کو حکومت سے ایک فہرست بھی شیئر کی گئی ہے۔

مزید خبریں :