08 نومبر ، 2023
جیل سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کی بیٹوں سے ملاقات نہ کروانے پر ملنے والے توہین عدالت کے نوٹس پر اپنا جواب عدالت میں جمع کروا دیا ہے۔
سائفر کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی بیٹوں سے ملاقات کروالے کے احکامات جاری کیے تھے تاہم پی ٹی آئی کے وکیل کی جانب سے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف توہین عدالت کی درخواست جمع کرواتے ہوئے کہا گیا کہ عمران خان کی بیٹوں سے ٹیلی فون پر بات نہیں کروائی جا رہی۔
سیکریٹ عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین کے رخصت پر ہونے کے باعث سائفر کیس کی سماعت پیر تک ملتوی ہو گئی تاہم سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالت میں اپنا جواب جمع کروا دیا۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں عمران خان کی بیٹوں سے ملاقات کروانے سے معذرت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 18 اکتوبر کو خصوصی اقدامات کر کے ان کی بیٹوں سے بات کروائی گئی تھی تاہم واٹس ایپ پر بیرون ملک مستقل بات کروانے کی سہولت جیل میں موجود نہیں ہے۔
جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عدالت اس حوالے سے محکمہ داخلہ پنجاب کو رولز میں ترمیم کی ہدایت کر سکتی ہے اور جیل پی سی او کے ذریعے فیلمی اور وکلا سے قیدیوں کی بات کی سہولت دی جا سکتی ہے۔
جیل سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ آئی جی جیل خانہ جات کی جانب سے آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے ملزمان سے متعلق ایک لیٹر جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ملزمان کو پی سی او کی سہولت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے اپنے جواب میں کہا کہ عدالت کی حکم عدولی سے متعلق سوچ بھی نہیں سکتا، توہین عدالت کی جو درخواست دائر کی گئی ہے اسے خارج کیا جائے۔