08 نومبر ، 2023
غزہ میں 33 روز سے جاری اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ساڑھے 10 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جس میں بڑی تعداد بچوں کی شامل ہے۔
عرب میڈیا کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والے تنازعات بچوں کی اموات کی شرح بڑھا رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وحشیانہ حملوں سے غزہ میں ہر روز اوسطاً 136 بچے شہید ہونے لگے، غزہ کے بچوں کی یومیہ اموات حالیہ ہونے والے دنیا کے کسی بھی تنازع میں بچوں کی اموات سے سیکڑوں گنا بڑھ گئی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ شام کی 11 سالہ جنگ میں ایک روز میں 3 بچے اور مجموعی 12 ہزار بچے، افغانستان کی 12 سالہ جنگ میں روزانہ 2 اور مجموعی 8 ہزار 99 بچے، یمن کی ساڑھے 7 سالہ جنگ میں 2 روز میں 3 بچے اور مجموعی 3700 بچے، عراق کی 14 سالہ جنگ میں 2 روز میں 1 بچہ اور مجموعی 3100 بچے اور یوکرین میں 21 ماہ کی جنگ میں 2 روز میں 1 بچہ اور مجموعی 510 بچے مارےگئے ہیں۔
دوسری جانب ڈیفنس فار چلڈرن انٹرنیشنل فلسطین نامی این جی او نے بتایا کہ 1967 سے 7 اکتوبر 2023 سے قبل مغربی کنارے اور غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں جتنے بچے شہید ہوئے، اس دوگنا زیادہ بچے ایک ماہ کے دوران شہید ہوچکے ہیں۔
این جی او کے مطابق 1350 بچے ابھی بھی عمارات کے ملبے تلے موجود ہیں اور ان میں بیشتر ممکنہ طور پر شہید ہو چکے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی جارحیت سے مزید 214 فلسطینی شہید ہوئے، جس کے بعد 7 اکتوبر سے اب تک شہید ہونے والے افراد کی تعداد 10 ہزار 569 ہوگئی ہے۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ شہید افراد میں 4 ہزار 324 بچے، 2 ہزار 823 خواتین اور 649 معمر افراد بھی شامل ہیں۔
اس عرصے میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 26 ہزار 475 فلسطینی زخمی ہوئے۔
خیال رہے کہ 33 روز سے جاری اس جنگ کے باعث غزہ کے 15 لاکھ سے زائد افراد بے گھر بھی ہوچکے ہیں۔
وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی بمباری میں 193 طبی ورکرز شہید جبکہ 45 ایمبولینسوں کو نقصان پہنچا ہے۔