13 نومبر ، 2023
اسرائیلی فوج غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال کے دروازوں تک پہنچ گئی ہے جبکہ وہاں موجود طبی عملے نے خبردار کیا ہے کہ نوزائیدہ بچوں سمیت مریضوں کی شہادتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
اسرائیلی فوج نے کئی روز سے الشفا اسپتال کو گھیرے میں لیا ہوا ہے اور اس کے اندر موجود ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بجلی کے جنریٹرز کے لیے ایندھن نہ ہونے کے باعث وہ مریضوں کا علاج کرنے سے قاصر ہیں۔
اس سے قبل عالمی ادارہ صحت نے بتایا تھا کہ الشفا اسپتال مکمل طور پر غیر فعال ہو چکا ہے۔
اس وقت بھی ہزاروں افراد اسپتال کے اندر موجود ہیں اور الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کی جنگ کے لیے الشفا اسپتال کو مرکزی ہدف قرار دے رکھا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق الشفا اسپتال پر کنٹرول سے شمالی غزہ کے 50 فیصد حصے پر اس کا قبضہ ہو جائے گا۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اس وقت الشفا اسپتال کے اندر 650 مریض، 500 عملے کے افراد اور ڈھائی ہزار کے قریب بے گھر افراد موجود ہیں۔
گزشتہ دنوں حکام نے بتایا تھا کہ الشفا اسپتال میں ڈیڑھ ہزار مریض، ڈیڑھ ہزار عملے کے افراد اور 7 ہزار بے گھر افراد موجود ہیں، یعنی اب تک ہزاروں افراد وہاں سے جاچکے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں گزشتہ 3 روز کے دوران الشفا اسپتال کے کم از کم 32 مریض شہید ہوچکے ہیں، جن میں 6 بچے بھی شامل ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ٹینک اسپتال کے دروازے کے باہر کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی نشانے باز اور ڈرونز مسلسل اسپتال پر فائرنگ کر رہے ہیں، جس کے باعث ڈاکٹروں اور مریضوں کے لیے عمارت کے اندر چلنا پھرنا ناممکن ہوگیا ہے۔
ترجمان کے مطابق 'ہم موت کے گھیرے کے اندر محصور ہیں'۔
اسرائیل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسپتال کے اندر موجود مریضوں کو کہیں اور منتقل کیا جائے، مگر یہ واضح نہیں کہ انہیں کہاں منتقل کیا جا سکتا ہے۔
غزہ کے متعدد اسپتال اور طبی مراکز پہلے ہی اسرائیلی جارحیت کے باعث بند ہو چکے ہیں اور جو کام کر رہے ہیں، وہاں مزید مریضوں کے یے گنجائش موجود نہیں۔
الشفا اسپتال کے بچوں کے آئی سی یو یونٹ کا انتظام سنبھالنے والی برطانوی ادارے کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ بیمار بچوں کو کہیں اور منتقل کرنا بہت پیچیدہ عمل ہے۔
خیال رہے کہ الشفا اسپتال میں 45 نومولود بچے انکوبیٹرز میں موجود ہیں جن میں سے 6 شہید ہوچکے ہیں۔