19 نومبر ، 2023
غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال کے کئی روزہ محاصرے، پھر فضائی و زمینی حملوں سے مختلف وارڈوں کو مکمل تباہ کردینے کے بعد اسرائیل نے اسپتال سے مریضوں، طبی عملے اور وہاں پر پناہ کیلئے موجود عورتوں، بچوں اور بزرگوں سمیت سینکڑوں فلسطینی شہریوں کو جبری طور پر اسپتال خالی کرنےکا حکم دیدیا۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ہفتے کے روز اسرائیل افواج نے جبری طور پر الشفا اسپتال خالی کروانے حکم دیا جس کے بعد فوجیوں نے بندوق کی نوک پر اسپتال سے طبی عملے، مریضوں اور بچوں، عورتوں اور بزرگوں سمیت پناہ کیلئے وہاں موجود سینکڑوں فلسطینی شہریوں کو نکال دیا ہے۔
اسپتال حکام کے مطابق اسپتال کے باہر کا مناظر بہت ہی خوفناک ہیں، سڑک پر درجنوں لاشیں بکھری ہوئی ہیں، اسرائیلی فوجی گن پوائنٹ پر انخلا کرا رہے ہیں اور قطار بنا کر ہاتھ میں سفید رومال لے کر اسپتال سے انخلا کا حکم دیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے غزہ کے الشفا اسپتال میں آپریشن اور اسپتال خالی کرنے کے الٹی میٹم کے بعد طبی عملے اور مریضوں سمیت اسپتال میں موجود ہزاروں بےگھر افراد جنوب کی طرف جانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق اسپتال سے نکل کر سڑک تک پہنچے کے دوران اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے لوگوں کی تذلیل کی جاتی رہی ہے جبکہ شمالی و جنوبی غزہ کے درمیان سڑک پر تعینات اسرائیلی فوجی مردوں کو روک کر صرف خواتین کو جنوبی غزہ جانے دے رہے ہیں۔
اپنے ایک بیان میں حماس کی وزارت صحت نے بتایا کہ اسپتال سے طبی عملے اور مریضوں کے جبری انخلا کے بعد چلنے پھرنے سے لاچار شدید ترین زخمی 120 افراد اور کئی نوزمولود بچے اب بھی اسپتال میں موجود ہیں جن کے علاج کیلئے وہاں موجود طبی عملے کے 5 افراد کو بھی گن پوائنٹ پر رکھ اسپتال خالی کرکے نکل جانے کیلئے دھمکایا گیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے الشفا اسپتال خالی کروانے کے احکامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج نے الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر کے سفارش پر وہاں موجود اضافی لوگوں کو نکالا ہے جبکہ اسپتال کو خالی نہیں کروایا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ایک اندازے کے مطابق اسرائیلی افواج کے اسپتال میں داخل ہونے سے قبل کم از کم 2300 سے زائد مریض، طبے عملے کے افراد اور پناہ کے متلاشی فلسطینی شہری الشفا اسپتال میں موجود تھے۔
ادھر غزہ میں الوفا اسپتال پر اسرائیلی فوج کے حملے میں اسپتال ڈائریکٹر سمیت کئی افراد شہید جبکہ کئی افراد زخمی ہوچکے ہیں جبکہ شمالی غزہ کی پٹی میں انڈونیشیا کے اسپتال کے آس پاس بھی بمباری کی جارہی ہے۔
اسرائیل نے غزہ میں صابرہ علاقے پر بمباری کی جس میں سے درجنوں افراد شہید ہوگئے جبکہ اقوام متحدہ کے زیر انتظام الفلاح اسکول پر بمباری میں کئی پناہ گزین شہید ہوگئے۔
گزشتہ روز فلسطینی وزارت صحت کے حکام نے بتایا تھا کہ الشفا اسپتال کی بجلی بند ہونے سے 24 گھنٹے کے دوران اسپتال میں 24 مریض انتقال کرگئے تھے۔
مقبوضہ فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں نہتے فلسطینیوں کا قتل عام کیلئے اسرائیل کا یہ دعویٰ کئی مرتبہ جھوٹا ثابت ہو چکا ہے کہ وہ حماس کے ٹھکانوں پر حملے کر رہا ہے۔
اسرائیل نے غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفا پر حملے کیلئے بھی یہ جھوٹا جواز پیش کیاتھا کہ اس کے نیچے حماس کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر ہے تاہم برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اس دعوے کی قلعی کھول دی۔
بی بی سی نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیل نے اکتوبر کے اوائل میں ایک اینی میشن جاری کی تھی جس میں دعویٰ کیا تھا کہ الشفا اسپتال کے نیچے حماس کی سرنگیں ہیں تاہم اسرائیل اس اسپتال پر قبضے کے باوجود یہ سرنگیں نہیں دکھا سکا۔
اسرائیل بی بی سی اور فوکس نیوز کو مقبوضہ اسپتال لے گیا وہاں جس فوجی نے ویڈیو بنائی اس کی گھڑی سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ویڈیو بی بی سی کو بلانے سے صرف دو گھنٹے پہلے بنائی گئی۔ ویڈیو میں ایک جگہ ایک گن دکھائی گئی جب بی بی سی والے پہنچے تو یہاں موجود بندوقیں دو ہو گئیں، یہ ویڈیو اسرائیل نے پہلے پوسٹ کی، پھر ڈیلیٹ کی اور پھر پوسٹ کر دی۔
اسرائیل نے جو بھی اسلحہ دکھایا اس سے بھِی یہ طے نہیں ہوتا کہ یہ حماس کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر تھا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی کا دعویٰ بھِی جھوٹا نکلا جس میں انھوں نے اسرائیل کی تائید کرتے ہوئے کہا تھا کہ الشفا اسپتال میں حماس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام کا ایک شعبہ موجود تھا۔