23 نومبر ، 2023
پشاور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی ورکرز کنونشن کے انعقاد کی اجازت نہ دینے کے خلاف توہین عدالت سے متعلق کیس میں جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیےکہ تمام سیاسی جماعتیں جلسے کر رہی ہیں لیکن اگر ایک جماعت جلسہ کرے تو ڈپٹی کمشنرکو دفعہ 144 یاد آجاتی ہے۔
پشاور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی ورکرز کنونشن کے انعقاد کے لیے اجازت نہ دینےکے خلاف توہین عدالت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ۔
سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل دو رکنی بینچ نےکی۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ سیاسی جلسوں کے بارے میں ڈپٹی کمشنرز اور ڈی پی اوز کا اجلاس ہوا ہے، اجلاس میں کنونشن جلسوں کے لیے ایس او پیز تیار کیےگئے ہیں، تمام سیاسی جماعتوں کو پہلے درخواست دینا ہوگی اور اس کے بعد ایس او پیز کے مطابق جلسے کر سکیں گے۔
جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ اب الیکشن ہو رہے ہیں سب کو یکساں مواقع دینا چاہیے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میں حلفاً کہتا ہوں کہ درخواست کے باوجود ہمیں اجازت نہیں دیں گے، جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ باقی سیاسی جماعتیں جلسے کررہی ہیں لیکن ایک پارٹی پر پابندی ہے، جب ایک پارٹی درخواست دیتی ہے تو پھر دفعہ 144 ڈپٹی کمشنر کو بھی یاد آ جاتی ہے۔
جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن پرامن طریقے سے ہوجائے،گزشتہ 15 دنوں میں کتنے جلسے ہوئے لیکن آپ ایک سیاسی جماعت کے پیچھے پڑے ہیں۔
ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ ان کو کہیں کہ جلسوں میں اداروں کے خلاف باتیں نہ کریں۔
عدالت نے پی ٹی آئی کے وکیل کو ہدایت کی کہ ایس او پیز کے مطابق درخواست دیں اور اداروں پر اتنا تنقید نہ کریں۔
عدالت نے سماعت 29 نومبر تک ملتوی کردی۔