03 دسمبر ، 2023
غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں اور ان کا دائرہ محفوظ قرار دیے جانے والے جنوبی حصوں میں بھی پھیلا دیا گیا ہے۔
58 روز سے جاری ان کارروائیوں کے دوران اب تک 16 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ ہزاروں زخمی ہیں۔
اسرائیلی جارحیت سے ہزاروں گھر بھی تباہ ہوئے ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ خطے کے قدیم ثقافتی مقامات کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
یہ خطہ قدیم زمانے سے مصر، یونان، روم، بازنطینی اور مسلم ریاستوں کے زیرتحت تجارت اور ثقافت کا مرکز رہا ہے۔
Heritage for Peace نامی ادارے کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک غزہ کے 100 سے زائد ثقافتی مراکز کو نقصان پہنچا ہے یا وہ تباہ ہوچکے ہیں۔
ان میں فلسطین کی تاریخی مسجد عمری بھی شامل ہے جبکہ دنیا کا تیسرا قدیم ترین چرچ آف Saint Porphyrius، 2 ہزار سال قدیم رومی قبرستان، رفح میوزیم اور دیگر قدیم ثقافتی مقامات اسرائیلی بمباری سے تباہ ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ نوادرات، تاریخی مقامات، میوزیمز اور لائبریریوں کو تحفظ فراہم کرنا ضروری ہے۔
Heritage for Peace کے صدر Isber Sabrine نے کہا کہ اگر غزہ کی ثقافت کا خاتمہ ہوگیا تو یہ غزہ کے رہائشیوں کی شناخت کے لیے بہت بڑا نقصان ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا ادارہ غزہ کے ثقافتی مراکز کی حالت کے بارے میں سروے اور مانیٹرنگ جاری رکھے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام کو اپنی تاریخ بیان کرنے والی ثقافت کو بچانے کا حق حاصل ہے، جو اس سرزمین کے لیے بہت اہم ہے۔
1954 کے ہیگ معاہدے کے تحت فلسطینیوں اور اسرائیل نے جنگ کے دوران ان مقامات کو محفوظ رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔
مگر ماضی میں بھی اسرائیلی حملوں میں ان مقامات کو نقصان پہنچا تھا مگر اب جو تباہی ہوئی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے ثقافتی تاریخ کے نقصان پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ فریقین بین الاقوامی قوانین پر عملدرآمد کریں۔