Time 09 دسمبر ، 2023
پاکستان

بیوروکریسی کا اعتماد بحال کرنے کیلئے نیب کا نیا طریقہ کار تیار

نیب کے کام کرنے کا انداز اس قدر ظالمانہ رہا ہے کہ ہر دوسرے سیکرٹری کو کسی نہ کسی انکوائری کا سامنا تھا۔ فوٹو فائل
نیب کے کام کرنے کا انداز اس قدر ظالمانہ رہا ہے کہ ہر دوسرے سیکرٹری کو کسی نہ کسی انکوائری کا سامنا تھا۔ فوٹو فائل

اسلام آباد: فی الوقت قومی احتساب بیورو (نیب) اپنے آپریشنل طریقہ کار میں بنیادی تبدیلیاں کر رہا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ بیورو کسی سرکاری ملازم یا عہدیدار کو مستقبل میں ہراساں یا تنگ نہ کر سکے۔

عوامی عہدہ رکھنے والوں اور سرکاری ملازمین کو کرپشن کے نام پر بدنامی یا غیر ضروری انکوائریز اور انوسٹی گیشن سے بچانے کیلئے 6 بڑی تبدیلیاں متعارف کرائی جا رہی ہیں۔

باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جو اقدامات کیے جا رہے ہیں وہ یہ ہیں:

اول) کسی کیخلاف گمنام شکایت پر غور نہیں کیا جائے گا۔ اس سے قبل، گمنام شکایات کی بنیاد پر بڑی تعداد میں سرکاری ملازمین اور عوامی عہدہ رکھنے والوں کو انکوائریز، انوسٹی گیشنز حتیٰ کہ گرفتاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا تھا۔

دوم) کسی بھی سرکاری ملازم یا عوامی عہدہ رکھنے والے شخص کیخلاف بدعنوانی کے کسی بھی معاملے کی شکایت کرنے والا شخص اب ایک حلف نامہ جمع کرانے کا پابند ہو گا کہ اگر اس کی شکایت غلط ثابت ہوئی تو وہ مجرمانہ اور قانونی نتائج کا سامنا کرے گا۔

سوم) ایسے کسی بھی معاملے میں انکوائری نہیں کی جائے گی جس کی شکایت میں سرکاری اقدامات یا فیصلے میں طریقہ کار کی خرابی شامل ہو اور اس میں مالی فائدے کے حصول کا کوئی ثبوت موجود نہ ہو۔

چہارم) نیب کی طرف سے تحقیقات کا سامنا کرنے والے شخص کو ’’ملزم‘‘ نہیں کہا جائے گا بلکہ ’’مدعا علیہ‘‘ (ریسپونڈنٹ) کہا جائے گا۔

پنجم) شکایت کی تصدیق، انکوائری یا انوسٹی گیشن کے مرحلے پر میڈیا کو جوابدہ کا نام یا شکایت کی تفصیلات فراہم نہیں کی جائیں گی۔ میڈیا کو تفصیلات صرف اسی صورت فراہم کی جائیں گی جب انوسٹی گیشن کے نتیجے میں احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا جائے۔

ششم) سرکاری ملازمین کیخلاف شکایت درج ہونے کی صورت میں صوبائی اور وفاقی سطح پر سینئر سیکرٹریز پر مشتمل کمیٹیز سے بھی مشاورت کی جائے گی۔

نیب ذرائع کے مطابق، بیورو چاہتا ہے کہ چند ہفتوں میں ان اقدامات پر عمل شروع کر دیا جائے تاکہ طویل عرصہ سے بیورو کی جانب سے ہراساں کیے جانے کے حوالے سے سویلین بیوروکریسی کے تحفظات کو دور کیا جا سکے۔ 

ماضی میں نیب کی جانب سے سرکاری ملازمین کو ہراساں کرنے کے واقعات نے سویلین بیوروکریسی کے کام کاج کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ غیر سنجیدہ نوعیت کے کیسز میں، گمنام شکایات کی بنیاد پر اور بغیر کسی ثبوت کے نیب سرکاری ملازمین کیخلاف بدعنوانی کے مقدمات قائم کرتا رہا ہے۔ کئی معزز بیوروکریٹس اور سیکرٹریز کو ثبوت نہ ہونے کے باوجود مہینوں اور برسوں تک زیر حراست رکھا گیا۔

نیب کے کام کرنے کا انداز اس قدر ظالمانہ رہا ہے کہ ہر دوسرے سیکرٹری کو کسی نہ کسی انکوائری کا سامنا تھا۔ زیادہ تر کیسز میں نیب کچھ ثابت نہیں کر پایا لیکن اس کے باوجود نیب کے کسی عہدیدار کو اس صورتحال کا ذمہ دار قرار نہیں دیا گیا۔ 

اس صورتحال کی وجہ سے پوری سویلین بیوروکریسی پر نیب کی دہشت قائم ہوگئی جس کی وجہ سے بیوروکریٹس نے معمول کے فیصلے کرنے سے بھی گریز کرنا شروع کر دیا۔

چند ہفتے قبل آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے لاہور میں بیوروکریسی کے سینئر ارکان سے بات چیت میں انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ انہیں غیر ضروری ہراسگی سے بچایا جائے گا، لہٰذا وہ فیصلے کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہ کریں۔

چند روز قبل چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد بٹ نے بھی بیوروکریسی کو یقین دلایا تھا کہ آئندہ کسی افسر کا میڈیا ٹرائل نہیں ہوگا اور نیک نیتی اور مفاد عامہ کے معاملات میں افسران سے پوچھ گچھ نہیں ہوگی۔

انہوں نے افسران سے کہا کہ میں مستقبل میں گمنام درخواستوں پر کوئی کارروائی نہیں کروں گا، افسران کو اندازہ ہو جائے گا کہ وہ ملزمان نہیں بلکہ جوابدہ ہیں۔

مزید خبریں :