11 دسمبر ، 2023
امریکی آن لائن نیوز ویب سائٹ نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت مغربی ممالک میں ایک "جدید ترین کریک ڈاؤن اسکیم" کے تحت سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
امریکی ویب سائٹ دی انٹرسیپٹ کے مطابق بھارت نے کینیڈا میں خالصتان تحریک کے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے دو ماہ پہلے ہردیپ سنگھ کے خلاف ٹھوس اقدامات کا خفیہ حکم جاری کیا تھا۔
ویب سائٹ کی خبر کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ نے اپریل 2023 میں ایک خفیہ میمو کے ذریعے شمالی امریکا میں اپنے قونصل خانوں کو مغربی ممالک میں سکھ تنظیموں کے خلاف "جدید ترین کریک ڈاؤن اسکیم" شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔
ویب سائٹ کے مطابق بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر سمیت کئی سکھ رہنماؤں کے ناموں پر مشتمل فہرست دی گئی تھی، بھارتی وزارت خارجہ کے میمو میں ان افراد کے خلاف ٹھوس اقدامات کی ہدایت کی گئی تھی۔
خبر کے مطابق میمو جاری ہونے کے دو ماہ بعد جون میں ہر دیپ سنگھ نجر کو قتل کر دیا گیا تھا، کینیڈا کی حکومت نے تحقیقات کے بعد بتایا تھا کہ ہردیپ سنگھ کے قتل کا حکم بھارتی انٹیلی جنس نے دیا تھا۔
امریکی نیوز ویب سائٹ کی خبر پر بھارتی حکومت کی طرف سے ابھی کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔
خیال رہے کہ خالصتان کے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون کو کینیڈا کے شہر سرے میں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔
امریکی میڈیا نے عینی شاہدین اور سی سی ٹی وی کیمرہ فوٹیج کی بنیاد پر دعویٰ کیا تھا کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں 3 نہیں بلکہ 6 افراد ملوث تھے۔
خالصتان تحریک کے رہنماکے قتل میں ملوث ملزمان نے ایک نہیں بلکہ 2 گاڑیاں استعمال کیں، ہردیپ سنگھ کی گاڑی کو ملزمان کی ایک گاڑی نے پارکنگ ہی میں روکا،جس کے بعد اچانک نمودار 2 ملزمان نے فائرنگ کی۔
امریکی میڈیا کے مطابق ملزمان نے 50 گولیاں برسائیں،34 گوردوارے کے سربراہ ہردیپ سنگھ نجر کو لگیں۔
بعد ازاں 18 ستمبر کو پہلی بار اس قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ کینیڈین انٹیلی جنس نے ہردیپ کی موت اور بھارتی حکومت کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی ہے، کینیڈین سرزمین پرشہری کے قتل میں غیرملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کیخلاف ہے۔