13 دسمبر ، 2023
راولپنڈی: سائفرکیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کے خلاف ایف آئی اے کی جمع کرائی گئی چارج شیٹ سامنے آ گئی۔
ایف آئی اے کی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کے خلاف 15 اگست کو سائفر کیس کا مقدمہ درج کیا گیا، ملزمان خفیہ دستاویزات کی معلومات سے متعلق رابطوں میں ملوث پائے گئے۔
چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ 7 مارچ 2022 کو واشنگٹن سے موصول سائفر ٹیلی گرام کو غیرمتعلقہ افراد کو سونپا گیا اور سائفر ٹیلی گرام کے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، ملزمان نے سائفر ٹیلی گرام کو قومی سلامتی کے برعکس ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کیا، 28 مارچ 2022 کو بنی گالہ میں خفیہ اجلاس میں سائفر کے مندرجات کا غلط استعمال کیا گیا۔
ایف آئی اے کی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم نے سابق سیکرٹری اعظم خان کو سائفرکے منٹس اپنے انداز سے تیار کرنے کی ہدایت دی، سابق وزیراعظم نے بدنیتی سے جان بوجھ کر اسے اپنی تحویل میں رکھا، سائفر ٹیلی گرام جیسی اہم ترین سرکاری دستاویز غیرقانونی طور پر اپنے قبضے میں رکھی۔
عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف چارج شیٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملزمان نے خفیہ رابطوں کے طریقہ کار میں ریاست کے سائفر سکیورٹی سسٹم پر سمجھوتا کیا، ملزمان کی جانب سے سائفر ٹیلی گرام پر بددیانتی سے ریاست کو نقصان پہنچا۔
چارج شیٹ کے مطابق امریکہ میں سابق سفیر ڈاکٹر اسد مجید نے ڈونلڈ لوکو پاکستان ہاؤس میں ظہرانہ دیا، ملاقات کے منٹس سائفرٹیلی گرام کے ذریعے سیکرٹری خارجہ کو بھجوائے گئے، 7 مارچ 2022 کو موصول سائفر ٹیلی گرام کو وزارت خارجہ کے ایس ایس پی سیکشن کی حفاظتی تحویل میں دیا گیا۔
ایف آئی اے کی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے قواعد و ضوابط کے مطابق سائفر انتہائی اہم اور خفیہ دستاویزہونے کی وجہ سے کسی صورت بھی شیئر نہیں کیا جاسکتا لیکن خفیہ سائفرکو جلسہ میں لہرایا گیا اور اس کے مندرجات کو زیربحث لایا گیا، ایسا کرنا آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت جرم ہے۔
خصوصی عدالت نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے کہا کہ بطور وزیراعظم بانی پی ٹی آئی کو سائفر رکھنے کا کوئی اختیار نہ تھا، سائفر کو جان بوجھ کر اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا گیا، اس عمل سے ملک کے تشخص اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچا، بطور وزیراعظم سائفرآپ کے قبضہ اورکنٹرول میں تھا جو وزارت خارجہ کو واپس نہیں کیا گیا۔
بانی پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم اور شاہ محمود نے بطور وزیرخارجہ سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی، ملزمان نے27 مارچ 2022 کو سیکرٹ ڈاکیومنٹ کوعوامی ریلی میں لہرایا، ملزمان نے جان بوجھ کر ذاتی مفادات کیلئے سائفرکواستعمال کیا۔