16 دسمبر ، 2023
غزہ میں اسرائیلی افواج کی بربریت کا سلسلہ جاری ہے، خان یونس میں اسرائیلی افواج کے حملوں میں سول ڈیفنس کے تین اہلکاروں، دوصحافیوں اور بچوں سمیت کئی فلسطینی شہید ہوگئے۔
رفح میں رہائشی عمارت پر اسرائیلی طیاروں کی بے رحمانہ بمباری کے نتیجے میں 4 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی اور 15 افراد لاپتا ہوگئے۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق غزہ پٹی کے جنوبی کنارے پر رفح کے علاقے میں اسرائیلی طیاروں نے شہیدہ خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر کے گھر کو نشانہ بنایا جس نے کئی بے گھر فلسطینیوں کو پناہ دی ہوئی تھی۔
اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے رفح میں ابو ضبعہ اور عاشور خاندانوں کے گھروں کو بھی نشانہ بنایا گیا جس میں مزید 25 افراد شہید ہوئے۔
فلسطینی وزارت داخلہ کے مطابق خان یونس میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں فرحانہ اسکول میں سویلینز کو ریسکیو کرنے کے عمل میں مصرف 3سول ڈیفنس اہلکار بھی شہید ہوگئے۔
گزشتہ روز رفح، خان یونس، شمالی اور مشرقی غزہ کے مضافاتی علاقوں پر اسرائیلی حملوں میں 280 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ 800 سے زائد زخمی ہوئے۔
دوسری جانب خان یونس میں اسرائیلی حملے میں قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ ٹی وی کے کیمرا مین سمیت دو صحافی شہید ہو گئے۔
عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق الجزیرہ ٹی وی کے کیمرامین سمر ابو داقہ اور فلسطینی نیوز پریس ایجنسی کے رامے بدیر کو کوریج کے دوران براہ راست نشانہ بنایا گیا تھا۔
صحافیوں کی شہادت پر ردعمل دیتے ہوئے کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے کارلوس مارٹینس ڈی لا سرنا نے لوگوں کو غزہ میں صحافیوں کے قتل عام کے خلاف آواز بلند کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کے قتل میں ملوث قوت کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے آزاد اور خومختار بین الاقوامی تحقیقات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوران جنگ فریقین پر یہ یاد رکھنا لازمی ہوتا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قوانین کے تحت سویلینز کا تحفظ ان ہی کی ذمہ داری ہے لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ غزہ میں سویلینز اور صحافیوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔
دو صحافیوں کی شہادت کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی افواج کی کارروائیوں میں جاں بحق ہونے والے صحافیوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، اب یہ پریس فریڈم کا معاملہ بن چکا ہے۔
آئی ایف جے کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ فلسطینی صحافیوں کو چن چن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اب ہمیں خود سے یہ سوال پوچھنے کی ضرورت ہے کہ آخرکار اپنی ایسی بے رحمانہ کارروائیوں سے اسرائیل کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں اور وہ بین الاقوامی صحافیوں کو داخلے کی اجازت کیوں نہیں دے رہا ہے؟
ادھر اسرائیل افواج کی جانب سے فلسطینی صحافیوں کو ٹارگیٹ بنائے جانے سے متعلق خیال کو مسترد کرتے ہوئے امریکی ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ ہمیں اب تک ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ اسرائیلی افواج غزہ میں رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کو ٹارگیٹ بنا کر قتل کر رہی ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی جارحیت کے جواب میں فلسطینی مزاحمت بھی جاری ہے، حماس کے جنگجوؤں سے جھڑپوں کے دوران ایک اور اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگیا۔
حماس کا کہناہے کہ خان یونس میں اسرائیلی فوجیوں سے بھرے مکان کو دھماکے سے اڑادیا گیا ہے، حملے میں کئی اسرائیلی فوجی مارے گئے ہیں جبکہ، اسرائیلی گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایاگیا ہے۔
غزہ میں زمینی جنگ شروع کرنے کے بعد سے اب تک ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 116 ہوگئی ہے۔
ادھر اسرائیل نے غزہ سے ایک مغوی کی لاش برآمد کرنے کا دعویٰ اور شجاعیہ میں 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو ہلاک کرنے کا بھی اعتراف کرلیا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ غلطی سے خطرہ سمجھ کر یرغمالیوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے یرغمالیوں کی ہلاکت اور آپریشن کو "افسوسناک غلطی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل واضح نہیں ہے کہ یہ آپریشن کیسے ہوا اور المناک غلطی کیسے ہوئی؟
خیال رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 18 ہزار 797 سے متجاوز ہو چکی ہے جبکہ 50 ہزار سے زائد زخمی اور 7 ہزار 780 سے زائد افراد لاپتا ہو چکے ہیں۔
غزہ پر 7 اکتوبر سے اب تک ہونے والی بمباری میں 2 لاکھ 53 ہزار سے زائد مکانات جزوی طور پر متاثر جبکہ 52 ہزار سے زائد گھروں کو مکمل طور پر تباہ کیا جا چکا ہے۔