17 دسمبر ، 2023
اسرائیلی فوج کے ہاتھوں غزہ میں تین اسرائیلی یرغمالیوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی حکومت کے خلاف تل ابیب میں احتجاج جاری ہے۔
مظاہرین کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ فوری معاہدے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مارےگئے اسرائیلی یرغمالی سفید پرچم تھامے ہوئے تھے لیکن حماس سےخوفزدہ اسرائیلی فوج نے اپنے شہریوں کو پہچاننےکی بھی زحمت نہ کی۔
واضح رہے کہ حماس کی قید میں موجود تین اسرائیلی شہری خود اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فرینڈلی فائرنگ میں مارے گئے تھے۔
ترجمان اسرائیلی فوج نے کہاکہ تینوں اسرائیلی مغوی قید سے فرار ہوئے اور اس دوران اسرائیلی فوج نے انہیں حماس کے ساتھی ہونے کے شبے میں مار ڈالا۔
دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نےکہاکہ اسرائیل اب بھی اپنے یرغمالیوں کی جانوں پر جوا کھیل رہا ہے اور ان کے گھر والوں کے جذبات کی پرواہ نہیں کر رہا۔
ایک بیان میں ابو عبیدہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے کل اپنے3 فوجیوں کو خود قتل کیا، اس نے انہیں رہا کروانے کے بجائے انہیں مارنے پر ترجیح دی، یہ ایک مجرمانہ فعل ہے جو کہ اسرائیل نے ہماری قید میں موجود اپنے لوگوں کے خلاف جاری رکھا ہوا ہے۔
ابو عبیدہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ میں موجود اپنے یرغمالیوں کے بوجھ سے جان چھڑانے کی شدت سےکوشش کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک جاری اسرائیلی بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 19 ہزار 76 سے متجاوز ہو چکی ہے جبکہ 50 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہو گئے ہیں، شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔