22 دسمبر ، 2023
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے ایک بار پھر واضح کیا ہےکہ اسرائیل کی جانب سے جاری نسل کشی رکنے تک قیدیوں کے تبادلے پر کوئی بات نہیں کریں گے۔
ایک بیان میں حماس نےکہا ہےکہ ہم کسی بھی ایسے اقدام کے لیے تیار ہیں جو ہمارے لوگوں پر جارحیت کو ختم کرنے میں معاون ہو۔
حماس نے کہا ہے کہ عالمی برادری فلسطینیوں کو نسل کشی سے بچانے میں اپنی ذمہ داریوں سے دستبردار نہ ہو، فلسطینی عوام کے درد کو دور کرنا عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے، اقوام متحدہ اور عالمی برادری اسرائیل کو غزہ میں قتل عام اور تباہی سے روکے۔
حماس کا کہنا ہےکہ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت پر ہم دنیا بھر کے تمام آزاد لوگوں کو سلام پیش کرتے ہیں، ہم فلسطینیوں کی حمایت اور آزادی کی جدوجہد میں آزاد دنیا کی سرگرمیوں کو سراہتے ہیں۔
حماس نے بحیرہ احمر میں امریکی قیادت میں بحری اتحاد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہےکہ اتحاد کا مقصد فلسطینیوں کی نسل کشی کے اسرائیلی جرم کی پشت پناہی کرنا ہے، یہ اتحاد کشیدگی میں مزید اضافےکا سبب اور تباہی کا باعث بنےگا، تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس مشکوک اتحاد سے خود کو دور رکھیں۔
حماس نے کہا ہےکہ ہم فلسطینی عوام کی حمایت کے لیے یمن میں اپنے بھائیوں کے جرات مندانہ موقف کو سراہتے ہیں، لبنان، عراق اور شام میں مزاحمتی گروہوں کو فلسطینی عوام کی حمایت پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں، اسرائیل کے جھنڈے والے جہازوں کو روکنے کے ملائیشیا کے اعلان کو بھی سراہتےہیں، ملائیشیا کا یہ ایک جرات مندانہ موقف ہے، تمام ممالک غزہ میں فلسطینی عوام پر ظلم کے خلاف ایسا ہی موقف اپنائیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے رہائشی علاقوں پر آج بھی شدید بمباری کی ہے، 24 گھنٹوں میں 100 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے غذائی تحفظ کے ادارے آئی پی سی کا کہنا ہے کہ غزہ کی پوری 23 لاکھ آبادی کو بھوک کا سامنا ہے، غزہ میں ہر گزرتے دن کے ساتھ قحط کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے بھی غزہ میں بیماریوں اور بھوک سے اموات میں اضافےکا خدشہ بیان کر دیا ہے۔