22 دسمبر ، 2023
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کی درخواست پر الیکشن کمیشن کے حکام کو تحریک انصاف کے وکلا سے ملاقات کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔
قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔
سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکیل نیاز اللہ نیازی نے عدالت کو بتایاکہ پی ٹی آئی کے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے نہیں دیے جارہے، پی ٹی آئی نے درخواست جمع کرائی ہے، عمیر نیازی عدالت میں موجود ہیں، ان کے والد کےکاغذات نامزدگی پھاڑے گئے، اب تک بلے کا نشان الاٹ کرنے پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ نہیں سنایا۔
وکیل نیازاللہ نیازی کے مؤقف پر قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق نے کہا کہ رجسٹرار آفس ابھی آپ کی درخواست کو مقرر کردیتا ہے۔
جسٹس طارق نے سوال کیا کہ اگرآپ کا امیدوار اشتہاری ہو توکیسے کاغذات نامزدگی جمع کراسکتا ہے؟ آپ کے اپنے بندے کہہ رہے ہیں کہ انٹرا پارٹی الیکشن ٹھیک نہیں ہوئے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے سوال کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کو درخواست دی ہے؟ اس پر نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو بھی آ گاہ کردیا ہے، ہماری درخواست سماعت کیلئے مقررکی جائے، ملک میں جنگل کا قانون ہے جوکچھ ہورہا ہے کیسے عدالت کو بتاؤں۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ بظاہر لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا الزام درست ہے، عثمان ڈارکے گھر جو ہوا وہ اخبارات میں شائع ہوا ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے کہا الیکشن شیڈول جاری ہو چکا، اب بھی ایم پی اوکے آرڈر جاری ہو رہے ہیں، پی ٹی آئی امیدواروں کو کاغذات نہیں دیے جا رہے ہیں نہ جمع کرانے دیتے ہیں، جس پر قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا الیکشن کمیشن ایم پی او کے آرڈر کیوں نہیں رکوا رہا؟ ابھی حکم نامہ لکھ کر بھجواتے ہیں، الیکشن کمیشن تمام شکایات کا جائزہ لیکر معاملہ حل کرے۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا الیکشن کمیشن فوری طور پر سیاسی جماعتوں سے ملاقات کرے جبکہ جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا سیاسی جماعتوں کو شکایات ہیں تو الیکشن کمیشن کام نہیں کر رہا، ایک سیاسی جماعت کو کیوں الگ ڈیل کیا جا رہا ہے؟سب کیساتھ یکساں سلوک ہی لیول پلیئنگ فیلڈ ہے، الیکشن کمیشن تمام شکایات سن کر ازالہ کرے۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے حکام کو پی ٹی آئی کے وکلا سے 3 بجے ملاقات کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ اٹارنی جنرل پی ٹی آئی کی الیکشن کمیشن سے ملاقات میں معاونت کریں، جس پر الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل نے تعاون کی یقین دہانی کروا دی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا اٹارنی جنرل صاحب،اس تمام معاملے کا حل کیا ہے؟ جس پر منصور عثمان نے بتایا کہ حل یہی ہےکہ الیکشن کمیشن تمام آئی جیز سے رپورٹ طلب کرے اور یقینی بنائے کہ کسی امیدوارکو مسئلہ پیش نہ آئے۔
قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق نے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن تمام آئی جیزکو کہیں کہ تحریک انصاف کے امیدواروں کو تنگ نہ کیا جائے اور سپریم کورٹ نے تحریک اانصاف کی درخواست نمٹا دی۔