22 دسمبر ، 2023
ملک میں عام انتخابات کے موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) اور استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے درمیان تاحال انتخابی اتحاد میں پیشرفت نہ ہوسکی۔
ذرائع کے مطابق ن لیگ اور آئی پی پی کی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں اور آئی پی پی نے 26 قومی اسمبلی اور 50 صوبائی اسمبلی کی سیٹوں کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ ن لیگ اپنی قیادت کی سیٹ پر کسی کو ایڈجسٹ کرنے کو تیار نہیں، ن لیگ بڑی تعداد میں سیٹوں پر اتحاد کرنے کیلئے تیار نہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں بھی آئی پی پی سے اتحاد کا سوال اٹھایا گیا۔
ذرائع کے مطابق مریم نواز اور علیم خان بھی این اے 119 سے الیکشن میں آمنے سامنے ہوں گے۔
ذرائع نے بتایاکہ علیم خان سے این اے 117 پر ن لیگ انتخابی اتحاد کرسکتی ہے اور عون چوہدری کیلئے این اے 127 زیر غور لایا جاسکتا ہے جبکہ جہانگیر ترین کیلئے لودھراں سے ن لیگ انتخابی اتحاد کرسکتی ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) شہباز شریف کو کراچی سے این اے 242 دینے کو تیار نہیں، 2018 کے الیکشن میں شہباز شریف اسی نشست پر دوسرے نمبر پر تھے۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم سے بات چیت کیلئے شہباز شریف کے کراچی جانے کا امکان ہے۔