’بتایا جائے عدلیہ میں کرپشن کہاں ہوتی ہے؟‘ پشاور ہائی کورٹ کا عالمی ادارے کی رپورٹ پر نوٹس

بتایا جائے کہ عدلیہ میں کرپشن کہا ہوتی ہے، جو ملوث ہوں گے انہیں مثالی سزائیں دیں گے: چیف جسٹس کے ریمارکس— فوٹو: فائل
بتایا جائے کہ عدلیہ میں کرپشن کہا ہوتی ہے، جو ملوث ہوں گے انہیں مثالی سزائیں دیں گے: چیف جسٹس کے ریمارکس— فوٹو: فائل

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ بتایا جائے کہ عدلیہ میں کرپشن کہا ہوتی ہے، جو ملوث ہوں گے انہیں مثالی سزائیں دیں گے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں خیبرپختونخوا میں عدلیہ کو دوسرا کرپٹ ترین ادارہ قرار دیا گیا تھا جس پر پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے نوٹس لیتے ہوئے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے نمائندے کو طلب کیا توٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا نمائندہ وکلاء سمیت عدالت میں پیش ہوا۔

چیف جسٹس ابراہیم خان نے استفسار کیا کہ ہائی کورٹ میں کہاں کرپشن ہوتی ہے، ہمیں بتادیں تاکہ ہم اپنا احتساب کریں گے اور خرابی کو ٹھیک کریں گے۔

چیف جسٹس ابراہیم خان نے ریمارکس دیے کہ جو بھی کرپشن میں ملوث ہوں گے ان کے خلاف کارروائی کریں گے ۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک جج بھی کرپشن میں ملوث ہوا تو مثالی سزا دیں گے اور اگر مجھ میں خرابی ہے تو بتا دیں خدا کی قسم اپنے خلاف بھی لکھوں گا۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ رپورٹ رجسٹرار آفس کو فراہم کردی ہے اور آپ رپورٹ دیکھیں گے تو آپ کو کلیئر ہوجائے گا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ عوامی رائے پر مبنی ہوتی ہے اور لوگوں کی رائے کی بنیاد پر رپورٹ بنائی گئی ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے نمائندے کے جواب پر چیف جسٹس ابراہیم خان نے کہا کہ خود رپورٹ کو دیکھ لوں گا لیکن اگر ثبوت نہیں تو رپورٹ واپس لیں کیونکہ آپکی رپورٹ کے مطابق عدلیہ کرپشن میں دوسرے نمبر پر ہے جس سے عدلیہ کی بدنامی ہورہی ہے۔

عدالت نے سماعت 15 جنوری تک ملتوی کردی۔

مزید خبریں :