Time 27 دسمبر ، 2023
پاکستان

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا تفصیلی فیصلہ ، جسٹس یحییٰ آفریدی کا اضافی نوٹ جاری

جسٹس یحییٰ آفریدی نے24 صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ جاری کیا گیا ہے۔—فوٹو: فائل
جسٹس یحییٰ آفریدی نے24 صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ جاری کیا گیا ہے۔—فوٹو: فائل

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تفصیلی فیصلے میں جسٹس یحییٰ آفریدی کا 24 صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ جاری کیا گیا ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے اضافی نوٹ میں لکھا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں اپیل کا حق دینے کا سیکشن 5 کالعدم قرار دیا جاتا ہے، آرٹیکل 184 تین کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق دینا آئینی ترمیم سے ممکن ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھا کہ اپیل کا حق دینا بلا شبہ ایک مثبت اقدام ہے، اگر پارلیمنٹ 184 تین کے کیسز میں اپیل دینا چاہتی ہے تو آئینی ترمیم کا درست راستہ اپنائے، سادہ قانون سازی سے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا سیکشن 5 پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار سے تجاوز ہے۔

اضافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل اور ایکٹ کے حامی تمام وکلاء پارلیمنٹ کی مداخلت کا دفاع کرنے میں ناکام رہے، پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلوں میں اپیل کا حق دے کر ایک نیا دائرہ اختیار متعارف کرایا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے اضافی نوٹ میں کہا ہے کہ پارلیمنٹ سادہ قانون سازی سے سپریم کورٹ کے اصل دائرہ اختیار میں اپیل شامل نہیں کر سکتا۔

 واضح رہے کہ جسٹس یحییٰ آفریدی پریکٹس اینڈ پروسیجر کا سیکشن 5 کالعدم قرار دینے والے 6 ججز میں شامل تھے۔

بدھ کو سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ 22 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے تحریرکیا ہے۔

فیصلے میں لکھا گیا ہےکہ آئین پارلیمنٹ کو پریکٹس اینڈ پروسیجر سے متعلق قانون سازی کا مکمل اختیار دیتا ہے، آرٹیکل 184/3 کے فیصلےکے خلاف اپیل کا حق دینے کی قانونی شق پر 6 ججز نے اختلاف کیا، 6 کے مقابلے میں 9 کی اکثریت سے قانون بننے کے بعد اپیل کا حق آئینی قرار دیا جاتا ہے۔

مزید خبریں :