06 جنوری ، 2024
اسلام آباد: نون لیگ کے اندرونی ذریعے کے مطابق، پاکستان مسلم لیگ (ن) راجہ ریاض کی قیادت میں پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کو ٹکٹ دینے کیلئے تیار ہے۔
یہ پی ٹی آئی کے وہ رکن پارلیمنٹ تھے جن کی وجہ سے اپریل 2022 میں شہباز شریف کی زیر قیادت حکومت کے قیام کی راہ ہموار ہوئی تھی تاہم نون لیگ کی رہنما مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ابھی تک کچھ بھی حتمی نہیں۔ جو لوگ بھی یہ باتیں کر رہے ہیں وہ بس اندازے لگا رہے ہیں۔
راجہ ریاض کو شہباز حکومت کے دوران اپوزیشن لیڈر بنایا گیا تھا اور پھر وہ نون لیگ میں شامل ہوگئے تھے۔
نواب شیر وسیر کے سوا تقریباً سب کے حق میں فیصلہ ہو چکا ہے کیونکہ جڑانوالہ (فیصل آباد) سے تعلق رکھنے والے پارٹی کے وفادار طلال چوہدری جو ہر مشکل میں پارٹی اور قیادت کے ساتھ وفادار رہے، بھی اسی حلقے سے مضبوط امیدوار ہیں۔
جسٹس ثاقب نثار کے دور میں توہین عدالت کے الزام میں سپریم کورٹ سے پانچ سالہ نا اہلی کی سزا کا سامنا کرنے والے طلال چوہدری این اے 96؍ سے الیکشن لڑنے کیلئے بضد ہیں اور انہوں نے کسی اور حلقے سے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے۔
فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے راجہ ریاض کو اس نشست سے جگہ دی گئی ہے جہاں سے رانا احسان افضل خان بھی پارٹی کے امیدوار تھے۔
رانا احسان نون لیگ کے سابق رکن قومی اسمبلی کے بیٹے ہیں جنہوں نے شاہد خاقان عباسی کے بطور وزیر اعظم دور میں وزیر مملکت برائے تجارت اور خزانہ کے طور پر خدمات انجام دی تھیں۔
اس حوالے سے جاری بحث و مباحثے سے و اقف ایک پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ وہ اپنی امیدواری کے حق میں مضبوط دفاع نہیں کر سکے جبکہ راجہ ریاض کو ایک بہتر امیدوار سمجھا جاتا ہے۔ جہلم سے چوہدری فرخ الطاف کا نام فائنل کیا گیا ہے۔
وہ چوہدری الطاف حسین کے صاحبزادے ہیں جو بینظیر بھٹو کی وزارت عظمیٰ کے دوران گورنر پنجاب تھے۔ فواد چوہدری فرخ الطاف کے کزن ہیں۔ دونوں نے این اے 61 سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں جس سے ان کے ایک دوسرے کے مقابلے کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔
فرخ الطاف نے این اے 60 سے بھی درخواست جمع کرائی ہے اور ابھی تک یہ واضح نہیں کہ نون لیگ انہیں کس حلقے سے ٹکٹ دے گی لیکن غالب امکان ہے کہ انہیں این اے 61 سے ٹکٹ مل جائے گا۔
این اے 151 سے احمد حسین دیہر ملتان سے نون لیگ کے امیدوار ہوں گے اور سید یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے کے مد مقابل ہوں گے۔ گزشتہ مرتبہ انہوں نے عبدالقادر گیلانی کو شکست دی تھی۔
باسط بخاری مظفر گڑھ سے ہیں اور ان کا مقابلہ ممکنہ طور پر اپنے بھائی ہارون سلطان بخاری سے ہوگا جو پیپلز پارٹی کے ٹکٹ سے الیکشن لڑ سکتے ہیں۔ وہ عبداللہ شاہ بخاری کے بیٹے ہیں۔
امجد فاروق کھوسہ نون لیگ کے پلیٹ فارم سے تونسہ (ڈیرہ غازی خان) سے خواجہ شیراز سے مقابلہ کریں گے جو ممکنہ طور پر پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے الیکشن لڑیں گے۔ اتفاقاً خواجہ شیراز عین موقع پر پی ٹی آئی سے منحرف ہوتے ہوتے رہ گئے حالانکہ وہ عمران خان کی حکومت سے مطمئن نہیں تھے۔
پی ٹی آئی کے جن دیگر منحرفین کو نون لیگ کا ٹکٹ دیا جائے گا ان میں رانا قاسم نون (ملتان)، عبدالغفار وٹو (بہاول نگر)، سمیع الحسن گیلانی (بہاولپور)، ریاض مزاری (ڈیرہ غازی خان) اور افضل ڈھانڈلہ (بھکر)، سید مبین احمد (رحیم یار خان) اور عامر گوپانگ (مظفر گڑھ) شامل ہیں۔
اس گروپ کا حصہ سمجھے جانے والے عاصم نذیر الیکشن لڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ سابق خاتون رکن قومی اسمبلی وجیہہ قمر کو ایک مرتبہ پھر اسی کوٹہ پر ریزرو سیٹ پر اکاموڈیٹ کیا گیا ہے۔
نوٹ: یہ خبر آج 6 جنوری 2024 کے جنگ اخبار میں شائع ہوئی ہے