پاکستان

سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس اعجاز سپریم جوڈیشل کونسل سے الگ ہوگئے

مستعفی ہونے والے سابق جج مظاہر نقوی کی جانب سے کوئی کونسل میں پیش نہیں ہوا/فائل فوٹو
مستعفی ہونے والے سابق جج مظاہر نقوی کی جانب سے کوئی کونسل میں پیش نہیں ہوا/فائل فوٹو

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس اعجاز الاحسن سپریم جوڈیشل کونسل سے الگ ہوگئے جس کے بعد جسٹس منصور کو کونسل میں شامل کرلیاگیا۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایت کے معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل کا اوپن اجلاس ہوا جس میں جسٹس سردار طارق، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نعیم اخترافغان شریک ہوئے تاہم جسٹس اعجاز الاحسن کونسل اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں سابق جج مظاہر نقوی کی جانب سے کوئی کونسل میں پیش نہیں ہوا جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا جسٹس مظاہر نقوی صاحب کے وکیل خواجہ حارث یا ان کے جونئیرموجود ہیں؟

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ کیاآپ کو استعفیٰ موصول ہوا؟ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو استعفیٰ پڑھ کر سنانے کی ہدایت کی جس پر انہوں نے سابق جج کا استعفیٰ پڑھ کر سنایا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ استعفیٰ آئین کی جس شق کے تحت دیا گیا وہ پڑھ دیں، اس پر اٹارنی جنرل نے آرٹیکل 179 پڑھ کر سنایا۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ کونسل جسٹس اعجاز کے بغیرکارروائی کرسکتی ہے یا اگلے سینئرجج کولیناہوگا؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ کونسل کو سینئر جج کو شامل کرنا ہوگا۔

جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ جسٹس اعجازالاحسن کونسل میں شمولیت سے معذرت کرچکے، اگلے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ ہیں، جسٹس منصوردستیاب ہیں یا نہیں، معلوم کرنا ہوگا۔

چیف جسٹس نے سیکرٹری کونسل کو جسٹس منصور کی دستیابی معلوم کرنےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس منصور اگر دستیاب ہوئے تو دوبارہ کونسل بیٹھے گی، آئین کے آرٹیکل 209کی شق تین کے تحت کونسل میں اگرکوئی جج ناہو تو اگلے سینئرجج کوشامل کیاجا سکتا ہے، معاونت درکار ہوگی کہ اب ریفرنس پر کارروائی آگے چلے گی یا نہیں۔

بعد ازاں جسٹس اعجازالاحسن کی جگہ جسٹس منصور علی شاہ کونسل میں شامل ہو گئے اور کونسل نے جسٹس منصور علی شاہ کی دستیابی تک کونسل اجلاس روک دیا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مظاہر نقوی نے گزشتہ روز عہدے سے استعفیٰ دیا تھا جسے صدر مملکت نے منظور کرلیا ہے۔

مزید خبریں :