11 جنوری ، 2024
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں ان کیمرا ٹرائل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 5 صفحات کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے خصوصی عدالت کا 14 دسمبر کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔
آفیشل سیکریٹ ایکٹ خصوصی عدالت نے 14 دسمبر کو ان کیمرہ کارروائی کاحکم جاری کیا تھا۔
واضح رہے کہ آج 11 جنوری کو بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف سائفر کیس کے ٹرائل پر عدالتی حکم امتناع ختم ہوا۔
14 دسمبر کو ٹرائل کورٹ کی جانب سے سائفر کیس میں ان کیمرا ٹرائل کے حکم کے خلاف بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے عدالت کو سائفر کیس میں 14 دسمبر کے بعد کی کارروائی ازسرنو کرنے کی یقین دہانی کروائی جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے حکم امتناع خارج کیا۔
دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا سائفر کیس سے متعلق دستاویزات طلب کی تھیں وہ کدھر ہیں؟ جس پر منصور عثمان نے جواب دیا ریکارڈ آچکا ہے، صرف نمبرنگ ہو رہی ہے، کچھ دیر میں پیش کردیں گے۔
بانی تحریک انصاف کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل میں کہا کہ 14 دسمبر کے آرڈر کے بعد کی کارروائی کالعدم قرار دی جائے، انہوں نے تسلیم کر لیا ہے کہ 14 دسمبر کا آرڈر درست نہیں تھا۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں ان کیمرا ٹرائل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔