Time 11 جنوری ، 2024
دنیا

جنوبی افریقا کا اسرائیل کیخلاف عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کا کیس کیا ہے؟

فوٹو: ای پی اے
فوٹو: ای پی اے

جنوبی افریقا نے اسرائیل پر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام عائد کرکے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں کیس دائر کیا ہے۔

جنوبی افریقا نے عالمی عدالت سےکہا ہےکہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے اور  وہ اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔

اسرائیل نے اس الزام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے بے بنیاد قرار دیا ہے۔

نیدر لینڈز کے شہر دی ہیگ میں واقع عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی نسل کشی کے مقدمےکی سماعت میں جنوبی افریقا کے وکیل نے دلائل دیےکہ غزہ میں 3 مہینے میں 23 ہزار فلسطینی شہری قتل کیےگئے ہیں جس میں 70 فیصد بچے اور خواتین ہیں، نو زائیدہ بچوں کو بھی نہیں چھوڑا گیا۔

 جنوبی افریقا کا کہنا تھا کہ اسرائیل اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا مرتکب ہے، جن علاقوں کو اسرائیل نے خود محفوظ قرار دیا وہاں بم مارے گئے، اسپتالوں پر بمباری کی گئی۔

دلائل میں کہا گیا کہ اسرائیل نے غزہ میں امداد روک کر قحط کی صورتجال پیدا کردی ہے، 93 فیصد آبادی کو بھوک کا سامنا ہے، اب اسرائیل کی فضائی بمباری سے بھی زیادہ غزہ میں فلسطینیوں کے بھوک سے مرنےکا خدشہ ہے۔

جنوبی افریقا نے عالمی عدالت انصاف سے اسرائیلی حملے فوری رُکوانے کی اپیل کی ہے۔

جنوبی افریقی وکیل کا کہنا تھا کہ غزہ کو تباہ کرنےکا منصوبہ اسرائیل کے اعلیٰ حکام کی جانب سے بنایا گیا ہے۔

اسرائیل نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا ہے، اسرائیل کی جانب سے دلائل جمعےکو پیش کیے جائیں گے۔

عالمی عدالت انصاف کیا ہے؟

آئی سی جے اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت ہے اور یہ نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم ہے۔ عالمی عدالت انصاف کو دوسری جنگ عظیم کے بعد قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد ریاستوں کے درمیان تنازعات کو حل کرنے اور قانونی معاملات پر مشاورتی رائے دینا تھا۔

عالمی فوجداری عدالت کی عمارت،فوٹو: فائل
عالمی فوجداری عدالت کی عمارت،فوٹو: فائل

برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق عالمی فوجداری عدالت (ICC) کے برعکس، عالمی عدالت انصاف افراد کے خلاف انتہائی سنگین جرائم، جیسا کہ نسل کشی کے لیے مقدمہ نہیں چلا سکتی لیکن اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں میں اس کی رائےکا وزن ہے۔

نسل کشی کیا ہے اور اسرائیل کے خلاف مقدمہ کیا ہے؟

گزشتہ برس حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے بعدغزہ میں سویلین آبادی پر اسرائیلی حملوں پر جنوبی افریقا نے الزام لگایا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے۔

حماس کے زیر انتظام فلسطینی وزارت صحت کے مطابق حماس کی کارروائی کے بعد غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے 23,000 سے زائد افراد جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، شہید ہو چکے ہیں۔

فوٹو: رائٹرز
فوٹو: رائٹرز

جنوبی افریقا کی طرف سے جمع کرائےگئے شواہد میں کہا گیا کہ اسرائیلی کارروائی کا مقصد فلسطینی قومی اور نسلی گروہ کے ایک بڑے حصے کو تباہ کرنا ہے۔

اس مقدمے میں اسرائیلی عوامی بیان بازی اور وزیر اعظم نیتن یاہو کے فلسطینیوں کی "نسل کشی کے ارادے" کے بیانات کو بھی ثبوت کے طور پیش کیا گیا ہے۔

بین الاقوامی قانون کے تحت، نسل کشی کی تعریف کسی قومی، نسلی، مذہبی گروہ کو مکمل طور پر یا جزوی طور پر تباہ کرنے کی نیت سے ایک یا زیادہ کارروائیوں کے ارتکاب سے کی جاتی ہے۔

اسرائیل نے نسل کشی کے الزامات کا کیا جواب دیا ہے؟

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے جنوبی افریقا کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئےکہا ہےکہ نسل کشی میں ہم نہیں حماس ملوث ہے، اگر  ہوسکا تو وہ ہم سب کو مار ڈالیں گے۔

نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز ممکنہ حد تک اخلاقی طور پر کام کر رہی ہیں۔

فوٹو: سوشل میڈیا
فوٹو: سوشل میڈیا

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ عام شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کے لیے متعدد اقدامات کر  رہی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ لارڈ کیمرون نے ارکان پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی کو بتایا کہ وہ "پریشان" ہیں کہ اسرائیل نے غزہ  میں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی ہے لیکن انہوں نے جنوبی افریقا کے دعوے کے بارے میں کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ یہ مددگار ثابت ہوگا۔

کیا عدالت غزہ میں جنگ بند کرواسکتی ہے؟

جنوبی افریقا چاہتا ہے کہ عالمی عدالت انصاف اسرائیل کو غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر معطل کرنے کا حکم دے۔

اگرچہ اسرائیل اور جنوبی افریقا سمیت تمام  فریقین عالمی عدالت کے فیصلےکو ماننے کے پابند ہیں لیکن عملی طور پر ایسا ممکن نظر نہیں آتا، اس لیے یہ یقینی ہےکہ اسرائیل ہمیشہ کی طرح اس طرح کے کسی بھی حکم کو نظر انداز کرے گا اور اس کی تعمیل نہیں کرے گا۔

2022 میں، عالمی عدالت انصاف نے روس کو یوکرین میں فوری طور پر فوجی آپریشن معطل کرنے کا حکم دیا لیکن اس حکم کو نظر انداز کر دیا گیا۔

فیصلہ کب ہوگا؟

عالمی عدالت انصاف جنوبی افریقا کی طرف سے اسرائیل کی فوجی مہم کو معطل کرنے کی درخواست پر جلد فیصلہ کر سکتی ہے۔

یہ اصولی طور پر فلسطینیوں کو اس سے بچائےگا جسے بالآخر نسل کشی قرار دیا جا سکتا ہے لیکن اس بارے میں حتمی فیصلہ کہ آیا اسرائیل نسل کشی کر رہا ہے کئی سال لگ سکتے ہیں۔

جنوبی افریقا نےکیس کیوں دائر کیا؟

جنوبی افریقا میں حکمران جماعت افریقن نیشنل کانگریس کی فلسطینی کاز کے ساتھ یکجہتی کی ایک طویل تاریخ ہے۔

جنوبی افریقا نے7 اکتوبر کے بعد غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی پر سخت تنقید کی ہے۔

یاد رہے کہ  اقوام متحدہ کے 1948 کے نسل کشی کنونشن کے دستخط کنندہ کے طور پر، فریقین پر عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل کرنا لازم ہے۔

مزید خبریں :