Time 12 جنوری ، 2024
دنیا

عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل نے فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار حماس کو قرار دیدیا

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

اسرائیل نے عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کو قرار دے دیا۔

جنوبی افریقا نے اسرائیل پر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام عائد کرکے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں کیس دائر کیا ہوا ہے۔

نیدر لینڈز کے شہر دی ہیگ میں واقع عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی نسل کشی کے مقدمےکی آج دوسرے روز بھی سماعت ہوئی جس میں اسرائیل نے اپنے دفاع میں دلائل دیے۔

اسرائیل نےمقدمے میں اپنے دفاع میں دلائل دیتے ہوئے  غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار حماس کو قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل نے اپنا حق دفاع استعمال کیا، حماس اسپتالوں اور دیگر شہری مقامات کو استعمال کر رہا ہے، فلسطینیوں کے خلاف کارروائیاں عالمی قوانین کے مطابق ہیں۔

اسرائیل نے اپنے دلائل  میں کہا کہ غزہ میں نسل کشی نہیں کی جارہی، جنوبی افریقا مکمل کہانی نہیں سنا رہا، اسرائیل حماس کے ساتھ کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔

غیر ملکی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے جنوبی افریقا کی درخواست رد کرنے کے مطالبے کے ساتھ عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار پر بھی سوال اٹھا دیے ۔

دوسری جانب عالمی عدالت انصاف کے باہر فلسطین پر اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج  ہوا، مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا گیا اور فلسطین کی آزادی کے حق میں نعرے بھی لگائے  گئے۔

واضح رہے کہ گزشہ روز جنوبی افریقا کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں سماعت کے دوران دلائل میں کہا گیا  تھا کہ غزہ میں 3 مہینے میں 23 ہزار فلسطینی شہری قتل کیےگئے ہیں جس میں 70 فیصد بچے اور خواتین ہیں، نو زائیدہ بچوں کو بھی نہیں چھوڑا گیا۔

جنوبی افریقا کا کہنا تھا کہ اسرائیل اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا مرتکب ہے، جن علاقوں کو اسرائیل نے خود محفوظ قرار دیا وہاں بم مارے گئے، اسپتالوں پر بمباری کی گئی۔

دلائل میں کہا گیا کہ اسرائیل نے غزہ میں امداد روک کر قحط کی صورتجال پیدا کردی ہے، 93 فیصد آبادی کو بھوک کا سامنا ہے، اب اسرائیل کی فضائی بمباری سے بھی زیادہ غزہ میں فلسطینیوں کے بھوک سے مرنےکا خدشہ ہے۔

نسل کشی کیا ہے اور اسرائیل کے خلاف مقدمہ کیا ہے؟

گزشتہ برس حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے بعدغزہ میں سویلین آبادی پر اسرائیلی حملوں پر جنوبی افریقا نے الزام لگایا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے۔

حماس کے زیر انتظام فلسطینی وزارت صحت کے مطابق حماس کی کارروائی کے بعد غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے 23,000 سے زائد افراد جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، شہید ہو چکے ہیں۔

جنوبی افریقا کی طرف سے جمع کرائےگئے شواہد میں کہا گیا کہ اسرائیلی کارروائی کا مقصد فلسطینی قومی اور نسلی گروہ کے ایک بڑے حصے کو تباہ کرنا ہے۔

اس مقدمے میں اسرائیلی عوامی بیان بازی اور وزیر اعظم نیتن یاہو کے فلسطینیوں کی "نسل کشی کے ارادے" کے بیانات کو بھی ثبوت کے طور پیش کیا گیا ہے۔

بین الاقوامی قانون کے تحت، نسل کشی کی تعریف کسی قومی، نسلی، مذہبی گروہ کو مکمل طور پر یا جزوی طور پر تباہ کرنے کی نیت سے ایک یا زیادہ کارروائیوں کے ارتکاب سے کی جاتی ہے۔

جنوبی افریقا نےکیس کیوں دائر کیا؟

جنوبی افریقا میں حکمران جماعت افریقن نیشنل کانگریس کی فلسطینی کاز کے ساتھ یکجہتی کی ایک طویل تاریخ ہے۔

جنوبی افریقا نے7 اکتوبر کے بعد غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی پر سخت تنقید کی ہے۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے 1948 کے نسل کشی کنونشن کے دستخط کنندہ کے طور پر، فریقین پر عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل کرنا لازم ہے۔

مزید خبریں :