13 جنوری ، 2024
پاکستان تحریک انصاف کے وکیل احمد اویس نے الیکشن کمیشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی انتخابات باقاعدہ طریقے سے ہوئے جس کی ویڈیوز بھی موجود ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے الزام لگایا ہے کہ ہم نے چیف الیکشن کمشنر قانونی طریقے سے نہیں بنایا، لیکن اس بنیاد پر الیکشن کمیشن انٹراپارٹی انتخابات کالعدم قرار نہیں دے سکتی۔
انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے فیصلوں میں سپریم کورٹ یہ قرار دے چکی ہے کہ اختیارات کا یکطرفہ استعمال کرکے آپ لوگوں سے اُن کے بنیادی حقوق نہیں چھین سکتے۔
احمد اویس کا کہنا تھا کہ آج سپریم کورٹ میں ہم مزید دلائل دیں گے اور امید ہے سب بہتر ہوگا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کے انتخابی نشان بلے سے متعلق الیکشن کمیشن کی اپیل پر چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پی ٹی آئی کو بلے کے نشان سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے اور کوئی بھی ادارہ اس کے کام میں مداخلت نہیں کر سکتا۔
پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے کہا عدالت نے مسابقتی کمیشن اور وفاقی محتسب کے کیسز میں اداروں کو اپنے فیصلوں کیخلاف اپیلوں سے روکا تھا، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا آئینی اداروں پر ان فیصلوں کا اطلاق ہو سکتا ہے؟ قانون اور آئین کے تحت قائم ادارے ایک جیسے نہیں ہو سکتے،آئین کے تحت بنا الیکشن کمیشن آئین کے مطابق ہی اختیارات استعمال کرے گا، کوئی ایسا فیصلہ دکھائیں جہاں آئینی اداروں کو اپیلوں سے روکا گیا ہو؟
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا تحریک انصاف کے گزشتہ پارٹی انتخابات2017 میں ہوئے تھے، پارٹی آئین کے مطابق تحریک انصاف2022 میں پارٹی انتخابات کرانے کی پابند تھی، الیکشن کمیشن نے پارٹی آئین کے مطابق انتخابات نہ کرانے پرپی ٹی آئی کو نوٹس جاری کیا۔