ایف بی آر ری اسٹرکچرنگ: ملک مالیاتی بحران کا شکار ہوسکتا ہے

ایس آئی ایف سی کی قیادت نے بھرپور خلوص کے ساتھ آمدن اکٹھاکرنے کے میکنزم کو بہتر بنانا چاہا تھا لیکن چند ناکام حلقوں نے اس خواہش کو اپنے لیے ایک موقع کے طور پردیکھا: ذرائع/ فائل فوٹو
ایس آئی ایف سی کی قیادت نے بھرپور خلوص کے ساتھ آمدن اکٹھاکرنے کے میکنزم کو بہتر بنانا چاہا تھا لیکن چند ناکام حلقوں نے اس خواہش کو اپنے لیے ایک موقع کے طور پردیکھا: ذرائع/ فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی حکومت ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کی منظوری کےلیے مکمل طور پر تیار ہے حالانکہ ادارے کے افسران کا خیال ہے کہ اس فیصلے سے ملک مالیاتی بحران کا شکار ہوسکتا ہے۔ 

اس حوالے سے متعلقہ افسران نے دی نیوز سے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ ایس آئی ایف سی کی اعلیٰ قیادت، جس نے ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کی منظوری دی ہے اسے بھی ان اصلاحات کے حامی ذاتی مفاد رکھنے والے حلقوں نے گمراہ کیا ہے۔

ان ذرائع نے مزیدانکشاف کیا کہ ایس آئی ایف سی کی قیادت نے بھرپور خلوص کے ساتھ آمدن اکٹھاکرنے کے میکنزم کو بہتر بنانا چاہا تھا لیکن چند ناکام حلقوں نے اس خواہش کو اپنے لیے ایک موقع کے طور پردیکھا جس سے ان کی اہمیت بڑھ سکتی تھی اور وہ اسے اپنی چھوٹے ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرسکیں۔ 

نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختراپنی تعیناتی کے بعد سے ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے  پرعزم کوششیں کر رہی ہیں تاہم اس حوالے سے آنے والی تجاویز میں ثابت قدمی نہیں ہے اور تبدیلیوں کا پنڈولم کبھی ایک انتہا کو چھوتا ہے تو کبھی دوسری انتہا کو چھوتا ہے۔

بات شروع یہاں سےہوئی تھی کہ ٹیکس کی ایک متحدہ ایجنسی ہونی چاہیے جو تمام وفاقی اور صوبائی ٹیکسز جمع کرے لیکن اب کوشش یہ ہو کہ موجودہ ایف بی آر کو متعدد بورڈز اوراداروں میں تقسیم کر دیا جائے جن میں پرائیویٹ افراد کی مؤثر موجودگی ہو تاکہ ان بورڈز کے کام کی نگرانی بھی ہوسکے۔

مزید خبریں :