18 جنوری ، 2024
سابق پاکستانی سفیروں نے سکیورٹی فورسز کی جانب سے ایران کی جانب سے کیے گئے حملے کے جواب میں سیستان میں دہشتگردوں کے خلاف کیے گئے آپریشن مرگ بَر، سرمچار پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
سابق سفیر عبدالباسط نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے پاکستانی علاقے میں حملہ کر کے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، ایران نے پاکستان کی خود مخٹاری کو چیلنج کیا تھا جس کے بعد عوام میں غم و غصہ تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ نے بلوچستان میں کارروائی کی عجیت منطق پیش کی کہ ہم نے ایران دشمن دہشتگردوں پر حملہ کیا، معاملہ دہشتگردوں پر حملے کا نہیں بلکہ معاملہ پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی تھی، پاکستانی فورسز نے جواب دیکر بتایا کہ ہماری افواج بھی جواب دینے کی طاقت رکھتی ہیں۔
سابق سفیر نے کہا کہ پاکستان اور ایران کو معاملہ سفارتکاری سے حل کرنا چاہیے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر اور سابق سفیر شیری رحمان نے ایران کے بلوچستان پر حملے کے جواب میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کی کارروائی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاک ایران سرحد پر کئی سال سے اس قسم کے ایشوز ہوتے رہے ہیں۔
شیری رحمان نے کہا کہ ایران کو اگر کچھ خدشات تھے تو وہ پاکستان کو آگاہ کرتا، ایران کی جانب سے پاکستانی خودمختاری پر حملہ غیر متوقع تھا، پاکستان نے ایران کو کافی سوچ سمجھ کرجواب دیا ہے۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ دونوں ملک اس قسم کے تنازعات کو مزید بڑھنے نہ دیں کیونکہ پاکستان کے ایران کے ساتھ پرانے روابط ہیں، دونوں ممالک کو آپس کے تعلقات بہتر کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان اور ایران دونوں کو اب تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
سابق سیکرٹری خارجہ اور سفیر اعزاز چوہدری نے کہا کہ پاکستان نے ایران کو جواب دے کر ثابت کیا کہ ہم بھی ایسا کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں، پاکستان اور ایران کی حکومت کا اب اعلیٰ سطح پر رابطہ ہونا چاہیے۔
اعزاز چوہدری نے کہا کہ ایران کی جانب سے حملے کے بعد پاکستان نے صبر سے کام لیا، ایرانی حکومت کو چاہیے تھا حملے کے 24 گھنٹے کے اندر صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے کوئی بیان دیتی لیکن ایرانی وزیر خارجہ نے اس صورتحال کے برعکس ایسا جواب دیا جس نے صورتحال کو مزید خراب کیا۔